مجھے نہیں معلوم تھا منصور علی شاہ چیف جسٹس نہیں بنیں گے،بلاول

156

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک ) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے کہا ہے کہمجھے نہیں معلوم تھا منصور علی شاہ چیف جسٹس نہیں بنیں گے۔بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی وجہ سے ہی ممکن ہوئی اور کسی اور چیف جسٹس کے ہوتے ہوئے اتنا بڑا کام ممکن نہیں تھا،پاکستان کی تاریخ میں صرف ایک شخص ہے، جو پارلیمنٹ اور آئین کی اطاعت کرنے کے لیے تیار تھا، چاہے یہ اْس کی ذاتی طاقت کی قیمت پر ہی کیوں نہ ہو، جو اپنے ساتھی ججوں کے دباؤ کا مقابلہ کر سکتا تھا، جو شاید اسے بھڑکانے کی کوشش کرتے کہ یہ آپ کا معاملہ نہیں بلکہ ججوں کی طاقت کا سوال ہے۔بلاول نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم میں فوجی عدالتوں کو سیاسی رنگ دیا گیا اور پورے عمل کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی، ایک لابی نے فوجی عدالتوں کے ساتھ کالا سانپ کی بات جوڑ دی تھی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ن لیگ آئین کے آرٹیکل 8میں تبدیلی کرنا چاہتی تھی تاکہ فوجی چوکیوں اور تنصیبات کو نشانہ بنانے والوں اور عام شہری پر فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جاسکے۔پی پی سربراہ کے بقول عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے باعث 9 مئی میں ملوث افراد پر فوجی عدالتوں میں مقدمے چلانے میں رکاوٹیں تھیں، ہماری تجویز تھی کہ جہاں ’مسلح افواج کے ارکان‘ لکھا ہوا ہے اسے بدل کر ’مسلح افواج‘ لکھ دیا جائے، حکومت کی خواہش تھی کہ اس کا ماضی سے اطلاق ہو اور اس میں مسلح افواج کے ساتھ عسکری تنصیبات اور فوجی چوکیاں بھی شامل کی جائیں، مگر چوکیوں پر ہمارا اور مولانا فضل الرحمن کا بھی اعتراض تھا، اس ایک لفظ کو کالا سانپ بنا دیا گیا جس کے نام پر پورے عمل کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی۔انہوں نے کہا کہ اگر ملک سے سیاسی انتقام کی روش کو ختم کرنا ہے تو پہلا قدم عمران خان کو اٹھانا پڑے گا۔بلاول نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمن کے بغیر ہمارے نمبرزپورے تھے، اپوزیشن کے ان پٹ کے بغیر بھی ہمارے نمبرز پورے تھے۔