اسلا م آباد(صباح نیوز)مسلم لیگ(ن) کے رہنما اور وزیراعظم شہباز شریف کے سیاسی مشیر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ سیاستدانوں کے خلاف کیسز بنتے ہیں لیکن میں ان کا دائرہ کار خواتین کی حد تک پھیلانے کے خلاف ہوں، میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور بہنوں کے خلاف کیس بننے کے حق میں نہیں ہوں۔وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے پاکستان تحریک انصاف کو جسٹس منصور علی شاہ راستہ روکنے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے ان کے حق میں بیانات دے کر ان کا راستہ روکا۔ ایک انٹرویو رانا ثنااللہ نے کہا کہ جسٹس منصور کا راستہ تو روکا گیا ہے لیکن ان کا راستہ روکنے میں حکومت یا کسی اور کا عمل دخل کم اور پی ٹی آئی کا زیادہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ایسا انتشاری ٹولہ ہے کہ مخالفت تو دور، یہ کسی کی حمایت بھی کرتے ہیں تو نقصان ہوتا ہے، جسٹس منصور علی شاہ بہت قابل جج اور اچھے انسان ہیں اور ان کے متعلق جو بھی چیزیں ہوئی وہ ان پی ٹی آئی والوں نے کی۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پارٹی کے اندر یہ بات کی جو باہر آئی کہ ہماری بات ہو گئی ہے، اکتوبر میں منصور علی شاہ آ رہے ہیں اور وہ آ کر ان کا بندوبست کردیں گے، جب کوئی جماعت اس انداز میں کریں تو پھر یہ سب چیزیں نقصان پہنچاتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 26 ویںترمیم میں اس چیز کا عمل دخل ہے یا نہیں ہے لیکن یہ اس شخص کی ساکھ کو خراب کرتی ہیں۔مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ جسٹس منصور آئینی بینچ کے سربراہ بھی نہیں ہوں گے، جسٹس امین الدین اور جسٹس جمال خان مندوخیل بڑے معزز جج ہیں، کسی ایک آدمی کو نشانہ کیوں بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ اس ترمیم میں کسی کا حصہ نہیں ہے، صرف ایک شخص کا حصہ ہے جس کا نام مولانا فضل الرحمن ہے، بات بڑی سیدھی سی ہے کہ وہی ہوا ہے جو مولانا فضل الرحمن نے چاہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ منظور پشتین کی پشتون تحفظ موومنٹ پر حکومت نے پابندی لگائی ہے لیکن ہماری کوشش ضرور ہے کہ ہم ان معاملات کو سیاسی طور پر حل کریں۔انہوں نے کہا کہ ہم تحریک انصاف اور عمران خان کے ساتھ بھی مذاکرات چاہتے ہیں لیکن آگے سے جواب بڑا معقول آتا ہے تو پھر ہم بھی یہ بات کرنا بند کردیتے ہیں۔