سپریم کورٹ مزید تاخیر کے بغیر نور مقدم کیس کا فیصلہ سنائے، والد کی اپیل

156

اسلام آباد :سال 2021 میں ظاہر جعفر کے ہاتھوں بیہمانہ انداز میں قتل کی گئی 27 سالہ نور مقدم کے والد نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ اعلی ترین عدالت میں ڈیڑھ سال سے زائد عرصے سے زیر التوا مقدمے پر فوری سماعت کی جائے۔

گزشتہ روز مقتولہ کی سالگرہ کے موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق سفارت کار شوکت مقدم نے عدالت عظمی سے فوری انصاف کی اپیل کی ہے ۔

شوکت مقدم نے کہا کہ ملزم ظاہر جعفر کے خاندان نے صلح کے لیے ان سے رجوع کیا تھا لیکن وہ اس پیشکش کو مسترد کرچکے ہیں، بیٹی کا سر قلم کرنے والے ظاہر جعفر کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسے وحشی کو انجام تک پہنچانا اہم ہیتاکہ ملک میں کوئی اور لڑکی ایسی سفاکیت کا نشانہ نہ بن سکے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو اسے کسی کی بیٹی کو قتل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، انہوں نے کہا کہ عدالت عظمی میں یہ کیس ڈیڑھ سال سے التوا کا شکار ہے، یہ ایک اہم کیس ہے جس سے بہت سی لڑکیوں کی زندگیاں جڑی ہوئی ہیں۔

نور مقدم کے والد نے مزید کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کو یہ مقدمہ ترجیحی بنیاد پر سننا چاہیے تاکہ جعفر کو سزا دی جاسکے اور کوئی دوسرا اس قسم کا فعل کرنے کی جرات نہ کرسکے۔