پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک) پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے صوبے میں امن و امان سے متعلق خیبر پختونخوا بار کونسل کی درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ججز کی سیکورٹی کا معاملہ سنجیدگی سے لینا ہوگا‘ ایک کے بعد دوسرا واقعہ پیش آتا ہے، ہم تو خود بندوقیں نہیں اٹھاسکتے۔ چیف جسٹس پشاور اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد نے کیس کی سماعت کی، اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے مؤقف اپنایا کہ عدالت نے6 سوالات کے جوابات مانگے ہیں، آئی جی نے تفصیلی جواب جمع کرانے کے لیے 2 روز کا وقت مانگا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ججز کی سیکورٹی کا معاملہ سنجیدگی سے لینا ہوگا، وفاق بھی اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کرے، ان کا بھی کام ہے۔چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ عدلیہ کی سیکورٹی سے متعلق تفصیلی رپورٹ جمع کرائیں۔ بعدازاں عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کر لیا اور سماعت 30 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔درخواست میں کہا گیا تھا کہ خیبرپختونخوا بالخصوص جنوبی اضلاع میں امن و امان کی صورتِ حال ابتر ہے، استدعا کی گئی تھی کہ جوڈیشل افسران، وکلا اور سائلین کے تحفظ کا حکم دیا جائے۔