کراچی ( رپورٹ محمد انور) حکومت سندھ بلدیہ عظمی کراچی کی اعلی اہم اسامیوں پرمقامی یا اردو بولنے والے افسران کی اسامیوں پر غیر مقامی ، غیر مہاجر یا اردو نہ بولنے والے افسران کی تعیناتی کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ جس کی وجہ سے کے ایم سی سروس کے متعدد افسران میں تشویش پائی جاتی ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی میں خلاف قاعدہ سندھ یونیفائڈ گریڈ کونسل سے تعلق رکھنے والے غیر مقامی اعلی افسران کی تعیناتی کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ جس کے تحت ایسے بااثر غیر مقامی اورغیر اردو اسپیکنگ افسران کو ترجیح بنیاد پر کراچی کے افسران کے لیے مقصد شدہ اعلی اسامیوں پر تقرری کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی حکام اور مئیر کراچی مرتضی وہاب کی عدم توجہ کی وجہ سے تاحال میونسپل یوٹیلیٹی ٹیکسز کے ڈائریکٹر، ڈائریکٹر ویٹینری اور ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ کی اسامیوں پر “ایس یو جی سی” سروس کے افسران کی تقرری کردی گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مالی لحاظ سے بڑی آمدنی کا ذریعہ بنی ہوئی اسامی سینئر ڈائریکٹر ایم یو سی ٹی پر سندھ گورنمنٹ کی مذکورہ سروس کے جونیئر افسر خلیق خان کو جو کہ گریڈ 17 کے افسر ہیں جنہیں خلاف قانون تعینات کیا گیا ہے۔ اسی طرح سینئر ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ کی اسامی پر جس افسر کو تعینات کیا گیا ہے اسے کے ایم سی کی کسی سروس کا تجربہ نہیں ہے اور نہ ہی وہ کے ایم سی کے شعبہ انسداد تجاوزات سے واقف ہے جس کے باعث خدشہ ہے کہ اس اہم اسامی پر مذکورہ افسر کی تقرر کے نتیجے میں شہر بھر میں تجاوزات کا قیام عروج پر پہنچ جائے گا۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ سینئر ڈائریکٹر میونسپل یوٹیلیٹی ٹیکسز کے عہدے پر تعینات کیے جانے والے خلیق خان بھی کراچی کی حدود سے واقف نہیں رکھتے جس کے نتیجے میں خدشہ ہے کہ ٹیکسز کی سالانہ وصولیابی میں بھی واضح کمی آنے کا خدشہ ہے جس سے بلدیہ عظمی‘ کا سالانہ بجٹ بھی متاثر ہو سکتا ہیں۔