قرضوں میں اضافہ بد ترین معاشی پالیسیوں کا نتیجہ ہے، جاوید قصوری

26

لاہور(وقائع نگارخصوصی)نو منتخب امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی دستاویز کے مطابق شہباز شریف حکومت کے ابتدائی 6ماہ میں ملکی قرضے میں 561 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔قرضہ 70ہزار 362 ارب روپے تک پہنچ گیاہے جوکہ حکمرانوں کی بدترین معاشی پالیسیوں نتیجہ ہے۔آئی ایم ایف کے غلاموں نے عوام کے نام پر قرضے حاصل کرکے صرف اپنی تجوریاں بھریں ہیں۔حالات دن بد ن ابتر ہوتے چلے جا رہے ہیں۔پاکستان کمزور جمہوری نظام اور سیاسی پولرائزیشن کی وجہ سے عدم استحکام کا شکار ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار مختلف عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کمزورمعیشت اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے کیونکہ آج کی دنیا میں کمزور معیشت قومی سلامتی کیلئے بھی سب سے بڑا خطرہ ہے۔ مہنگائی،بے روزگاری، غیر کاروبار ماحول اورغربت جیسے سنگین مسائل کی وجہ سے عوام میں شدید اضطراب اور بے یقینی پائی جاتی ہے۔ آج ہماری معیشت جمود کا شکارہے امورمملکت چلانا بھی مشکل نظر آرہاہے۔ آئی ایم ایف اور ورلڈبنک سمیت دوسرے مالیاتی اداروں سے قرض لے کر گزارا کرنا پڑرہاہے جس کی وجہ سے عوام پر اضافی بوجھ دن بدن بڑھتاجارہاہے، قرض اتارنے کیلئے مزید قرض لینا پڑرہاہے، آئے دن بجلی، گیس اور تیل کے نرخ بڑھانے پڑتے ہیں جس نے عام آدمی کا جینا دوبھرکردیاہے، سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابرہے جبکہ تجارتی خسارہ بھی بڑھتا چلاجارہاہے۔محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری سے نظریہ ضرورت ایک مرتبہ پھر زندہ ہو گیا ہے۔ عدالت پر شپ خون مار کر حکمران خود کو محفوظ سمجھ رہئے ہیں۔ملکی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ مخالفین کو دبانے کے لئے جس نے تعصبانہ پالیسی اختیار کی یا قانون سازی کی، بعد میں وہ خود اسی کی نذر ہوا۔ پاکستان اس وقت تک مہذب اور ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل نہیں ہو سکتا جب تک قانون بالاتر اور آئین مقدم نہیں ہو گا۔ملک و قوم شدید بحرانوں کی زد میں ہیں جبکہ پارلیمنٹ ایسی قانو ن سازی میں مصروف جن کا تعلق عوام سے نہیں۔مفلوج شوچ کے حامل حکمرانوں نے غلامی کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں۔