برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) جرمن چانسلر اولف شولز رواں ہفتے بھارت کا دورہ کرتے ہوئے اعلیٰ سطح کے وفد کی قیادت کریں گے جہاں چین کی اشیا پر انحصار کم کرنے کے لیے بھارت کی وسیع مارکیٹ تک زیادہ سے زیادہ رسائی ان کے اس دورے کا ہدف ہوگی۔ خبررساں اداروں کے مطابق کاروں سے لے کر لاجسٹکس تک، جرمن کمپنیاں بھارت کی ترقی کی صلاحیت کے حوالے سے بہت حد تک پرامید ہیں اور ان کی نظریں ہنر مند نوجوان افراد کے ساتھ کم لاگت اور سستی مزدوری سے فائدہ اٹھانے پر مرکوز ہیں۔ یہ دورہ جرمنی کے لیے ایک ایسے نازک وقت پر آیا ہے جب ان کی برآمدات پر مبنی معیشت کو لگاتار دوسرے سال کمی کا سامنا ہے اور اسے یورپی یونین اور چین کے درمیان تجارتی تنازع پر تشویش ہے۔ 2022 ء میں یوکرین جنگ سے پہلے سستی روسی گیس پر انحصار کی وجہ سے مشکلات سے دوچار جرمنی اب چین پر انحصار کو کم کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ وزیر اقتصادیات رابرٹ ہیبیک نے کہا کہ بھارت دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک اور انڈو پیسیفک میں جرمن معیشت کا کلیدی شراکت دار ہے اور جرمن معیشت کے تنوع میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اہم شعبوں میں انحصار کو کم کرنا چاہیے اور جرمن کمپنیوں اور ان کی سپلائی چین کی لچک کو مضبوط کرنا چاہیے۔