کینیڈا اور چین میں بھی تجارتی سرد جنگ چِھڑگئی

111

امریکا کے بعد کینیڈا بھی چین کی اسٹیل اور ایلومینم کی برآمدات سے انتہائی خوفزدہ ہے اور اس نے فوری طور پر 25 فیصد ٹیرف عائد کردیا ہے۔ 25 فیصد ڈیوٹی عائد کیے جانے سے چین میں اسٹیل اور ایلومینم کی مصنوعات تیار کرنے والے اداروں کے منافع میں کمی واقع ہوگی۔ چینی حکومت نے اب تک اس حوالے کوئی ردِعمل ظاہر نہیں کیا۔

اقتصادی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا اور چین کے درمیان سرد جنگ چل رہی ہے اور ایسے میں کینیڈا اور چین کے درمیان بھی سرد جنگ چِھڑگئی ہے۔ کینیڈین صنعت کاروں کو چینی مصنوعات کے باعث شدید الجھنوں کا سامنا ہے۔ ملکی مارکیٹ اُن کے لیے مزید سکڑ گئی ہے۔ ایسے میں حکومت پر اُن کی طرف سے ٹیرف لاگو کرنے کے حوالے سے غیر معمولی دباؤ تھا۔

کینیڈا کی حکومت کا کہنا ہے کہ دوطرفہ تجارت میں کینیڈا کو چین کے مقابل خاصی غیر موافق صورتِ حال کا سامنا ہے۔ چند برس قبل یہی کیفیت امریکا کی بھی تھی۔ تب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر ٹیرف عائد کیا تھا تاکہ امریکا میں صںعت کاروں کو ریلیف مل سکے۔ ٹیرف عائد کیے جانے پر درآمدات کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے اور ملکی مصنوعات استعمال کرنے کا رجحان زور پکڑتا ہے۔

تجارت کے معاملے میں پائی جانے والی پیچیدگیوں کے حوالے کینیڈا اور چین کے حکام کی ملاقات ہونے والی ہے۔ اس ملاقات سے قبل ٹیرف کا عائد کیا جانا اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ کینیڈین حکومت چین کے مقابل اپنی پوزیشن کو کمزور پڑتی ہوئی دیکھنے کے لیے تیار نہیں۔

یاد رہے کہ کینیڈین الیکشن میں چین کی مبینہ مداخلت اور ڈھکے چھپے کردار کے بارے میں کئی بار سوال اٹھایا گیا ہے تاہم وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو کی طرف سے اب تک اس کا خاص نوٹس نہیں لیا گیا۔ اس پر کینیڈا میں خاصی لے دے ہوتی رہی ہے۔ جسٹن ٹروڈو کی حکومت کو سیاست اور معیشت دونوں ہی محاذوں پر مشکلات کا سامنا رہا ہے اور اب سفارت کاری کے میدان میں بھی اُس کی الجھنیں بڑھ رہی ہیں۔ ایک سکھ لیڈر کے قتل اور دوسرے کے قتل کی سازش کے حوالے سے کینیڈا اور بھارت کے درمیان سرد جنگ اب خاصی گرم ہوچلی ہے۔