میٹا کا فیس بک پر چہرے کی شناخت کا نظام دوبارہ متعارف

151

سڈنی: میٹا نے تین سال کے وقفے کے بعد اپنی چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی کو فیس بک پر دوبارہ متعارف کروا دیا ہے تاکہ مشہور شخصیات کو گھوٹالہ اشتہارات میں استعمال ہونے سے بچایا جا سکے۔ اس ٹیکنالوجی کو 2021 میں پرائیویسی خدشات اور ریگولیٹری دباؤ کی وجہ سے بند کر دیا گیا تھا۔

میٹا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس آزمائشی منصوبے کا مقصد ‘celeb-bait’ گھوٹالوں کا خاتمہ کرنا ہے، جن میں مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ مشہور شخصیات کی تصاویر کا غلط استعمال کیا جاتا ہے۔ ابتدائی طور پر 50 ہزار عوامی شخصیات کو اس پروگرام میں شامل کیا جائے گا، جہاں ان کی فیس بک پروفائل تصاویر کو مشتبہ اشتہارات سے خودکار طریقے سے ملایا جائے گا۔ اگر کوئی مشابہت پائی جاتی ہے اور اشتہارات کو دھوکہ دہی قرار دیا جاتا ہے، تو میٹا فوری طور پر ان اشتہارات کو بلاک کر دے گا۔

میٹا نے مزید وضاحت کی کہ اس منصوبے میں شامل مشہور شخصیات کو مطلع کیا جائے گا اور وہ اگر چاہیں تو اس سے علیحدہ ہو سکتی ہیں۔ اس عالمی آزمائش کا آغاز دسمبر سے کیا جائے گا، تاہم کچھ اہم علاقوں جیسے برطانیہ، یورپی یونین، جنوبی کوریا اور امریکی ریاستوں ٹیکساس اور الینوائے کو شامل نہیں کیا جائے گا جہاں میٹا کو ریگولیٹری منظوری نہیں ملی ہے۔

میٹا کی نائب صدر برائے مواد کی پالیسی، مونیکا بکرٹ نے کہا کہ یہ اقدام خاص طور پر ان مشہور شخصیات کی حفاظت کے لیے ہے جن کی تصاویر کو گھوٹالہ اشتہارات میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ٹیکنالوجی میٹا کے سخت پرائیویسی اور خطرے کے جائزے کے عمل سے گزر چکی ہے۔

میٹا کی جانب سے 2021 میں چہرے کی شناخت کا نظام بند کرنے اور ایک ارب صارفین کے چہرے کے ڈیٹا کو حذف کرنے کے بعد یہ پہلی بڑی آزمائش ہے۔ اس دوران کمپنی کو پرائیویسی کے حوالے سے مختلف مقدمات کا سامنا کرنا پڑا، جن میں ٹیکساس میں 1.4 ارب ڈالر کا جرمانہ شامل ہے۔

یہ نیا نظام صارفین کی چہرے کی شناخت کے ڈیٹا کو فوری طور پر حذف کر دے گا، چاہے اس کے ذریعے کوئی دھوکہ دہی پکڑی جائے یا نہ۔ علاوہ ازیں، میٹا یہ بھی تجربہ کر رہی ہے کہ عام فیس بک اور انسٹاگرام صارفین کو اپنے ہیک شدہ یا بلاک شدہ اکاؤنٹس دوبارہ حاصل کرنے میں مدد کے لیے چہرے کی شناخت کا استعمال کیسے کیا جا سکتا ہے۔