نئے چیف جسٹس کی تقرری : خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس مؤخر

148

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کے نئے چیف جسٹس کی تقرری کے لئے خصوصی پارلیمان کا اجلاس 4 بجے شروع ہو گیا تھا لیکن تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کی جانب سے بائیکاٹ کی بنا پر اجلاس رات 8 بجے تک مؤخر کردیا گیا ہے ۔

12 رکنی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم 5 میں شروع ہوا تھا لیکن رکن ممبرز کی شرکت نہ کرنے پر اجلاس کو تھوڑی دیر تک مؤخر کر دیا گیا ہے ۔

پارلیمنٹ نے نئی چیف جسٹس پاکستان کی نامزدگی کا عمل قانون سازی کے پاس ہونے کے فوراً بعد شروع کر دیا تھا۔ قومی اسمبلی کی نوٹیفکیشن کے مطابق، “آئین کے آرٹیکل 175A کی شق (3B) کے تحت خصوصی پارلیمانی کمیٹی کو اس کے اراکین کی نامزدگی کی بنیاد پر تشکیل دیا گیا ہے۔”

سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا ہے تاہم ان کے 3  ارکان کے لیے نشستیں موجود ہیں۔ اجلاس میں علی ظفر، بیرسٹر گوہر  اور حامد رضا کی نشستیں لگائی گئی ہیں۔

کمیٹی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے فاروق ایچ نائیک، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے کامران مرتضیٰ شامل ہیں۔ جبکہ مسلم لیگ (ن) کے اراکین قومی اسمبلی میں خواجہ آصف، احسن اقبال اور شائستہ پرویز شامل ہیں۔

کمیٹی میں حکومت کی دو تہائی اکثریت کی موجودگی کے باعث پہلی ہی میٹنگ میں نامزدگی کو حتمی شکل دیے جانے کا امکان ہے۔ نئے چیف جسٹس کی تقرری کا عمل تین دنوں کے اندر مکمل کیا جانا ہے کیونکہ موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 25 اکتوبر کو ریٹائر ہونے والے ہیں۔

آرٹیکل 175A کی شق 3C کے مطابق، کمیٹی کو دو تہائی اکثریت کے ساتھ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ سے 14 دن پہلے نامزدگی بھیجنی ہوگی۔ تاہم، پہلی نامزدگی چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ سے تین دن پہلے کی جائے گی۔

کمیٹی نامزد امیدوار کا نام وزیراعظم کو بھیجے گی، جو پھر اسے صدر کے پاس تقرری کے لیے بھیجے گا۔ نئے چیف جسٹس کی نامزدگی کے لیے کمیٹی میں موجود تین سینئر ترین ججز جس میں جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، اور جسٹس یحییٰ آفریدی میں سے کسی ایک کا انتخاب کیا جائے گا۔

کمیٹی کے قیام کے بعد، صدر آصف علی زرداری نے وزیراعظم شہباز شریف کی تجویز پر 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے دی، جس کے بعد یہ ایک قانون میں تبدیل ہو گئی۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے سینیٹ کے چیئرمین کو خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے قیام کے بارے میں خط لکھا تھا، جس میں کمیٹی کے اراکین کی نامزدگی کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی تھیں۔ اسپیکر نے یہ بھی بتایا کہ خصوصی کمیٹی میں پارلیمانی جماعتوں کی طاقت کی بنیاد پر نمائندگی کی جائے گی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقع پر کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم ملک کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگی اور اس کے مستقبل کی حفاظت کرے گی۔ انہوں نے اس عمل کو قومی اتحاد اور یکجہتی کا شاندار نمونہ قرار دیا، جو ملک کی ترقی کی راہ ہموار کرے گا۔