بھارت کے چیف جسٹس مسٹر جسٹس چندر چوڑ نے کہا ہے کہ جب بابری مسجد کا کیس سپریم کورٹ میں چل رہا تھا تب میں سپریم کورٹ کا جج تھا۔ اس کیس کے فیصلے لیے ہم پر غیر معمولی نفسیاتی اور اخلاقی دباؤ تھا۔ بینچ کے تمام ہی ارکان دباؤ کا سامنا کرنے پر مجبور تھے۔
جسٹس چندر چوڑ کا کہنا ہے کہ بالکل درست اور انصاف کے اصولوں کے مطابق فیصلہ کرنے کے لیے میں نے خصوصی پوجا کی اور بھگوان سے سد بدھی (عقلِ سلیم) مانگی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں ایسے کسی فیصلے کا حصہ نہیں بننا چاہتا تھا جو بلا جواز طور پر کسی کے خلاف ہو۔
اس بیان پر جسٹس چندر چوڑ کو سوشل میڈیا میں ٹرول کیا جارہا ہے۔ کانگریس کے سابق رکنِ اسمبلی اُدت راج نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ بھارت کے چیف جسٹس اگر چند اور معاملات میں بھی بھگوان سے مدد مانگتے تو قوم کا اچھا خاصا بھلا ہو جاتا مثلاً لوگوں کو پیسے خرچ کیے بغیر سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس سے انصاف مل جاتا اور ساتھ ہی ساتھ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ، سینٹرل بیورو آف انٹیلی جنس اور انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کا غلط استعمال بھی رُک جاتا۔