بھارتی سپریم کورٹ نے سرکاری مدارس کی بندش رُکوادی

142

بھارت کی سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ سرکاری فنڈنگ سے چلنے والے تمام مدارس کو تاحکمِ ثانی بند نہ کیا جائے۔ جمیعتِ علمائے ہند نے اتر پردیش کی حکومت کی طرف سے سرکاری فنڈنگ والے مدارس کی بندش کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ مرکز اور ریاستوں کو چار ہفتوں کے اندر جواب داخل کرنے کے لیے نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔

دی نیشنل کمیشن فار دی پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس نے دعوٰی کیا ہے کہ مدارس تعلیم کے حق سے متعلق قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ یاد رہے کہ دی نیشنل کمیشن فار دی پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کی سفارشات کی بنیاد پر مرکز اور ریاستی حکومتوں نے سرکاری فنڈنگ سے چلنے والے مدارس کو بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ساتھ ہی ساتھ سپریم کورٹ نے اتر پردیش اور تری پورہ کی حکومتوں کی طرف سے غیر تسلیم شدہ مدارس سے طلبہ کے تبادلے اور سرکاری فنڈنگ سے چلائے جانے والے مدارس میں پڑھنے والے ہندو طلبہ کی سرکاری اسکولوں میں منتقلی کو بھی روک دینے کا حکم دیا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ کمیشن نے 7 اور 25 جون کو جو کچھ کہا اس پر عمل نہ کیا جائے۔

جمیعتِ علمائے ہند نے اتر پردیش حکومت کے حکم نامے کو چیلنج کرتے ہوئے اپنی پٹیشن میں کہا تھا کہ یہ حکم نامہ اقلیتوں کے اپنے تعلیمی ادارے قائم کرنے اور ان کا نظم و نسق چلانے کے حق کی صریح خلاف ورزی پر مبنی ہے۔ یہ حکم نانہ نیشنل کمیشن فار دی پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کی طرف سے جاری کردہ خط کی بنیاد پر چیلنج کیا گیا تھا۔

بھارتی سپریم کورٹ نے دیگر ریاستوں کو بھی اس پٹیشن میں فریق بنانے کی جمعتِ علمائے ہند کی استدعا قبول کرلی۔

نیشنل کمیشن فار دی پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس نے ستمبر میں الٰہ آباد ہائی کورٹ میں داخل کیے جانے والے حلف نامے میں کہا تھا کہ مدارس بچوں کو معیاری، موزوں اور عصرِ حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ تعلیم فراہم نہیں کر رہے۔