پاکستان اسٹیل پنشنرز کو ایریرز کی ادائیگی کی تفصیلات

1989

اِسلامی جمہوریہ پاکستان میںقائم ہونے والے پہلے فولاد ساز ادارے کو نہ جانے کس کی نظر لگ گئی کہ وہ اربوں روپے سالانہ کما کر مختلف ٹیکسز کی مَد میں حکومتِ پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرنے میں اپنا اہم کردار ادا کر رہا تھا، لیکن 2013 کے بعد یکدم پروڈکشن گراف محدود ہو کر رہ گیا۔ یہاں تک کہ اپنے ملازمین کی EOBI کو کنٹری بیوشن کی رقم بھی ادا کرنے سے قاصر ہو گیا۔ اور یہ سلسلہ کئی سالوں سے قائم رہا۔ حقیقت یہ ہے کہ EOBI پاکستان اسٹیل سے رجسٹرڈ انشورڈ افراد کا کنٹری بیوشن جولائی 2013 سے اکتوبر 2020 کے طویل عرصہ میں وصول نہیں کر پائی۔ جبکہ پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ اس بیان کردہ طویل عرصے میں اپنے ادارے کے EOBI سے رجسٹرڈ ملازمین سے ہر ماہ تنخواہوں سے کٹوتی سے وصول شدہ رقم با قاعدگی سے EOBI حکام کو ادا کرنے سے قاصر رہی، جس کے باعث جولائی 2013 سے اکتوبر 2020 تک پاکستان اسٹیل سے ریٹائرڈ ہونے والے EOBI سے رجسٹرڈ ملازمین ان کے اصل Wages Rate کے تحت فارمولہ پنشن مقرر کرنے کے بجائے EOBI نے انہیں صرف Minimum Fix Pension کی بنیاد پر پنشن جاری کردی جس کے باعث پاکستان اسٹیل کے ان متاثرہ ہزاروں پنشنروں کو اپنی وصول شدہ پنشن میں شدید مالی نقصان کا سامنا کئی سالوں سے اٹھانا پڑا ہے۔ ملازمین کے پُرزور مطالبہ پر پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ نے اپنے ادارے کی بدحالی کے باوجود اپنے رجسٹرڈ ملازمین کے پنشنری فوائد کے حقوق کا دفاع کرتے ہوئے 28 جون 2021 کوبحوالہ خبرنامہ 766 کے تحت جولائی 2013 سے اکتوبر 2020 کے دوران پاکستان اسٹیل نے EOBI Contribution کی مَد میں رجسٹرڈ ملازمین کے غیر ادا شدہ واجبات کی خطیر رقم مبلغ 58 کروڑ 24 لاکھ روپے کے چیک EOBI بن قاسم ریجن کے انچارج مسٹر مبشر رسول اور ڈپٹی انچارج مسٹر جمال الدین راجپر کے حوالے کر دیے۔

لیکن EOBI حکام نے پاکستان اسٹیل سے اس خطیر رقم کی وصولیابی کے باوجود پاکستان اسٹیل کے پنشنروں کو فارمولا پنشن کے تحت پنشن میں اضافہ کرنے کے بجائے پاکستان اسٹیل سے Late Payment Surcharge کی مَد میں مزید 19 کروڑ 84 لاکھ 62 ہزار 4 سو 92 روپے کی رقم کی وصولیابی تک پاکستان اسٹیل کے پنشنروں کی پنشن میں کسی قسم کا کوئی اضافہ نہیں کیا۔
29 اپریل 2022 کو پاکستان اسٹیل نے EOBI حکام سے ایک تحریری معاہدہ کی شرط طے کرنے کے بعد کہ تمام مطلوبہ حق دار پنشنروں کی مکمل کنٹری بیوشن و پینالٹی سرچارج کی رقوم مبلغ 80 کروڑ روپے سے زائد رقم ادا کرنے کے بعد EOBI حکام فوری طور سے ان تمام متاثرہ پنشنروں کی Fix Normal Pension کو ان کے حق کے تحت نئے Wages Rate کے تحت فارمولہ پنشن کے تحت Revise کرکے جولائی 2013 سے ان کے مطلوبہ پیریڈ کے تحت Fix Normal Pension سے فارمولا پنشن کے ذریعے پنشن میں اضافہ اور اس اضافہ کے تمام پیریڈ کا مکمل ایریر پاکستان اسٹیل کے پنشنروں کو ادا کرے گی۔

لیکنEOBI نے انتظامیہ پاکستان اسٹیل سے پینالٹی سرچارج کی رقم 29/04/2022 کو وصول کرنے کے باوجود پاکستان اسٹیل سے تحریری معاہدہ پر عمل درآمد نہیں کیا، جبکہ پاکستان اسٹیل سے 80 کروڑ روپے سے زائد رقم وصول کرنے کے بعد اور پاکستان اسٹیل کے حقدار پنشنروں کو صرف نئے Wages Rate کے تحت فارمولہ پنشن کے تحت پنشن کے اضافے تک محدود رکھتے ہوئے ان کے پنشن کے اضافے کا مکمل arrear ادا نہیں کیا اور پاکستان اسٹیل سے تحریری معاہدہ کو نظر انداز کرکے انہیں لاکھوں روپے کے ایریرز کی ادائیگی سے محروم رکھا۔ اگر انتظامیہ EOBI آرٹیکل 38 (EOBI Act 1976) پر عملدرآمد کرتی تو پنشنرز کو مالی نقصان نہیں پہنچتا۔ سوشل پنشنرز کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹیل سے 80 کروڑ روپے سے زائد رقم وصول کرنے کے بعد EOBI انتظامیہ اس کی Investment سے کروڑوں روپے کا منافع حاصل کر چکی ہو گی۔ لیکن پاکستان اسٹیل کے اصل حق دار پنشنرز اپنے جائز حق کے تحت پنشن اضافے کے مکمل ایریر کی ادائیگی سے ابھی تک محروم ہیں۔

نومبر 2022 میں EOBI انتظامیہ کا یہ اقدام بڑا خوش آئند ہے تو انہوں نے سندھ ہائی کورٹ کیس کا بحوالہ CP-D-8363/18 اور Contempt Appeal نمبر CMA-10067/22 کارروائی کے دوران معزز جج صاحبان کے احکامات کے روشنی میں اس کیس سے منسلک تمام پنشنروں کی پنشن نئے Wages ریٹ کے تحت پنشن ریوائزڈ کر دی اور اس ریوائزڈ پنشن کے اضافے کے تحت تمام پیریڈ کا مکمل ایریر چند پٹیشنروں کو ادا کرنے کے ثبوت کورٹ میں ان کے پرسنل اکائونٹ شیٹس جمع کیا گیا ہے ۔ چند پنشنرز کو پنشن اور ریوائز ڈ پنشن کے تحت مکمل ایریر کی ادائیگی کا ثبوت بھی سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہو چکا ہے اور بقیہ245 پٹیشنروں کے پنشنری فوائد کو EOBI سسٹم میں update کرنے کی یقین دہانی عدالت میں جمع کرائی گئی ہے۔ علاوہ ازیں EOBI حکام کا یہ اقدام بھی پنشنرز کے لیے بڑا حوصلہ افزاء ہے کہ انہوں نے بڑی برق رفتاری سے متواتر جون 2022 سے دسمبر 2023 کے درمیان جمع شدہ کلیم فارم کے تحت EOBI سے رجوع کرنے والے سیکڑوں پنشنروں کو 13000 نئے Wage Rate کے فارمولے کے تحت بننے والی نئی پنشن اور پنشن میں لگنے کے Process Period کے دوران جمع شدہ پنشن کا ایریر باقاعدگی سے ادا کرتی رہی ہے ، جس کی وجہ سے پاکستان اسٹیل کے ان جونیئر پنشنروں کو Fix Minimum Normal Pension کا کوئی نقصان اٹھانا نہیں پڑا ۔ EOBI حکام کا یہ مثبت عمل از خود اس بات کا مکمل ثبوت ہے کہ02-01-2024 کو نیا SOP جاری ہونے سے پہلے EOBI انتظامیہ نومبر 2022 میں کورٹ کے کچھ پٹیشنروں کو مکملایریر دے کر اور جون 2022 سے دسمبر 2023 تک تمام Non Petioners کو نئے Wages Rate 13000 روپے فارمولہ پنشن کے تحت پنشن اور پنشن کے بقایا پیریڈ کے ایریر کی یکمثت ادائیگی پنشنرز کو باقاعدگی سے کرتی رہی ہے۔ EOBI حکام کے یہ مثبت اقدامات اس بات کا ازخود مکمل ثبوت ہیں کہ01-01-2024 کے SOP کا اطلاق پاکستان اسٹیل کے پنشنرز پرعملاً نہیں ہو سکتا چونکہ پاکستان اسٹیل SOP جاری ہونے سے کئی ماہ پہلے 81 کروڑ کی رقم EOBI انتظامیہ کو ادا کر چکا تھا ۔

چونکہ EOBIحکام پاکستان اسٹیل کے سیکڑوں پنشنروں کو نومبر 2022 سے دسمبر 2023 تک 13000 ویجز ریٹ کے تحت نئی پنشن اور اس پنشن کے اضافے کے تحت مکمل ایریر کی ادائیگی کی گئی ہے ۔ لہٰذا اصولی طور سے جولائی 2013 سے دسمبر 2020 کے درمیان پاکستان اسٹیل کے وہ پنشنرز جنہیں صرف نئے Wages Rate کے تحت صرف ریوائز پنشن ادا کی گئی وہ تمام قانونی طور سے SOP جاری ہونے سے پہلے اپنی ریوائز پنشن کے دورانیہ کے تحت پنشن کے اضافہ کا مکمل ایریر لینے کے حقدار ہیں۔ اس حوالے سے ایپوا کے چیئرمین اظفر شمیم نے 02-01-2024 کو EOBI کی جانب سے جاری ہونے والے SOP کے حوالے سے اپنے تحفظات کو چیئرمین EOBI سے بذریعہ لیٹر یہ مطالبہ کیا کہ چونکہ پاکستان اسٹیل نے نیا SOP جاری ہونے سے کئی ماہ پہلے ملازمین کے غیر ادا شدہ واجبات بمع لیٹ سرچارج پیمنٹ EOBI میں جمع کرادی تھی، لہٰذا اس مجوزہ 02-01-2022 کے SOP کا اطلاق کسی طور سے پاکستان اسٹیل کے ملازمین پر نہیں ہوتا ۔
چیئرمین ایپوا نے کور کمیٹی کی مشاورت سے خصوصی طور پر جنرل سیکرٹری ایپوا علمدار رضا کو پاکستان اسٹیل کے پنشنرز کی ریوائز پنشن کے تحت مطلوبہ پیریڈ کا پنشن کا مکمل ایریر کی ادائیگی کا مسئلہ حل کرانے کی ذمہ داری سونپی جس کے تحت 19-08-2024 کو چیئرمین EOBI خاقان مرتضیٰ سے ملاقات کے دوران جنرل سیکرٹری ایپوا علمدار رضا نے پاکستان اسٹیل کے پنشنرز کے لیے ریوائز پنشن کے ایریر کی ادائیگی کا مسئلہ بڑی مہارت کے ساتھ چیئرمین EOBI اور دیگر ڈائریکٹران EOBI کے سامنے بہترین دلائل اور ثبوتوں کے ساتھ بیان کیا۔ جس کی روشنی میں چیئرمین EOBI فلائٹ لیفٹیننٹ (ر) خاقان مرتضیٰ نے ڈائریکٹر جنرل جاوید اے شیخ کو اس مسئلے کو حقائق کی روشنی میں حل کرنے کی ہدایت جاری فرمائیں۔

چنانچہ اس مسئلہ کے حل کے لیے سیکر ٹری جنرل علمدار رضا نے عوامی مرکز میں 04-09-2024 کو ڈائریکٹرجنرل EOBI ڈاکٹرجاوید احمد شیخ کے ساتھ ان کے آفس میں ملاقات کی۔ اس ملاقات میں ڈائریکٹر و ریجنل ہیڈ بن قاسم نوید فیاض اور ڈپٹی ڈائریکٹر (IT) حارث بن مقصود بھی شریک تھے ۔ اس ملاقات کے دوران پاکستان اسٹیل کے پنشنرز کے ایریر ادائیگی کے لیے بڑی حوصلہ افزا گفتگو رہی۔ جس کے بعد میٹنگ 20-09-2024 کو ڈائریکٹر جنرل آپریشن کے آفس میں ہونا قرار پائی ۔
20/09/2024 کو ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر جاوید احمد شیخ کے ساتھ میٹنگ میں شریک ڈائریکٹر و ریجنل ہیڈ بن قاسم نوید فیاض اور ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر اعجاز نے جنرل سیکرٹری ایپوا کے موقف کو بھر پور توجہ سے سنا۔ اس دوران ڈائریکٹر جنرل جاوید احمد شیخ نے ایریر کے مسئلہ کو حل کرنے کا یقین دلاتے ہوئے سیکرٹری جنرل علمدار رضا کے پُرزورمطالبہ پر پہلے مرحلے میں تقریباً 7000 پنشنروں کوریوائز پنشن کے مکمل ایریر میں سے بطور ابتدائی حصہ ایریرجاری کرنے کے احکامات دیے اور کثیر تعداد میں پنشنروں کوایریر کی ادائیگی دلوانے کے لیے 2 سے 3 دن Payroll کو روکنے کی بھی ہدایت جاری کی۔

ڈائریکٹر جنرل کی خصوصی ہدایات کی روشنی میں جانفشانی کے ساتھ ڈائر یکٹر ر و ریجنل ہیڈ بن قاسم نوید فیاض، ڈپٹی ڈائریکٹر اعجاز، ڈپٹی ڈائریکٹر IT حارث بن مقصود اور دیگر عملہ نے جس محنت سے رات دن ایک کرکے پاکستان اسٹیل کے ہزاروں پنشنروں کو ماہ اکتوبر میں ایریر کی ادائیگی کو یقینی بنایا ان کی ان تمام کی کوششوں کو ایپوا کی پوری ٹیم خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ اسی طرح بھر پور امید رکھتے ہیں کہ باقی ماندہ پنشنروں کے ایریر کی ادائیگی بھی ماہ نومبر24 کو ممکنہ طور سے ہو جائے گی۔ اس کے بعد بقیہ ایریر کے حصول کے لیے حسبِ وعدہ ڈائریکٹر جنرل سے جو اس وقت قائم مقام چیئرمین EOBI بھی ہیں جلد ملاقات کرکے ایریر کی مکمل ادائیگی کو انشاء اللہ ممکن بنایا جائے گا۔