ٹھیکیداری کے نظام کے خلاف افکو کے مزدوروں کی تاریخی کامیابی

167

پاکستان فیڈریشن آف کیمیکل انرجی مائنز اینڈ جنرل ورکر یونین سے الحاق افکوانصاف محنت کش یونین 11 سال کی طویل ترین قانونی جنگ کے بعد 16 اکتوبر 2024 کو سپریم کورٹ آف پاکستان کراچی رجسٹری سے کمپنی کی جانب سے فائل کردہ نظر ثانی درخواست میں بھی سرخرو ہو گئی۔ این آئی آر سی سنگل بینچ سے لے کر سپریم کورٹ نظر ثانی درخواست تک تمام فیصلوں میں عدالت کی جانب سے 57 ورکرز کو کمپنی کا ملازم قرار دینے کے ساتھ ساتھ تمام سابقہ تنخواہوں کے ساتھ بحال اور ٹھیکیداری نظام کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے سول پٹیشن نمبر 525 سے لے کر سول پٹیشن نمبر 542 تک تمام کیسوں میں اپنے چار اپریل 2024 کے تاریخی فیصلے جس کو سپریم کورٹ کی جانب سے رپورٹڈ بھی کیا گیا جس کا رپورٹڈ نمبر 1548 SCMR 2024 میں سپریم کورٹ کی جانب سے ٹھیکیداری نظام کو غیر قانونی قرار دیا گیا اور ساتھ ساتھ اس کنٹریکٹ سسٹم کو مزدوروں کے اوپر ظلم قرار دیا گیا جس فیصلے کو کمپنی کی جانب سے نظر ثانی درخواست دائر کی گئی تھی جو کہ 16 اکتوبر کو خارج کر دی گئی ۔

پاکستان فیڈریشن آف کیمیکل انرجی مائنز اینڈ جنرل ورکر یونین فیڈریشن سے الحاق یونین کی جانب سے 28 مئی 2014 کو نیشنل انڈسٹریل ریلیشن کمیشن میں پرمنٹ ملازمت کے حصول کے لیے کیس کیا گیا اور اس کے ساتھ ساتھ این آئی آر سی اسلام آباد میں یونین رجسٹریشن کی درخواست بھی دائر کی گئی۔ نیشنل انڈسٹریل ریلیشن کمیشن کراچی بینچ میں طویل عرصے تک قانونی جدوجہد چلتی رہی اور بالآخر 9 نومبر 2020 کو این آئی آر سی کراچی بینچ کی جانب سے مزدوروں کے موقف کو درست مانتے ہوئے مزدوروں کے حق میں فیصلہ دیا گیا اور کمپنی انتظامیہ کو تمام مزدوروں کو بحال کرنے کے ساتھ ساتھ افکو پاکستان کمپنی کا ملازم قرار دیا، جس فیصلے کو کمپنی کی جانب سے نیشنل انڈسٹریل ریلیشن کمیشن کے فل بینچ میں چیلنج کیا گیا۔ فل بینچ میں دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد مورخہ 13 ستمبر 2021 کو فل بینچ نے بھی سنگل بینچ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے انتظامیہ کی اپیل خارج کر دی گئی، ان دونوں فیصلوں کے خلاف افکو پاکستان کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں آئینی درخواستیں دائر کی گئی۔

سندھ ہائی کورٹ نے بھی دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد مورخہ 14 فروری 2023 کو فیصلہ سناتے ہوئے این آئی آر سی کے دونوں فیصلوں کو برقرار رکھا جس پر کمپنی انتظامیہ کی جانب سے سپریم کورٹ آف پاکستان میں سول پٹیشنز دائر کی گئی۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے اپنی تاریخ ساز فیصلے 4اپریل 2024 جو کہ رپورٹڈ بھی ہوا جس کا نمبر 1548SCMR 2024 میں ٹھیکیداری نظام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے سابقہ تمام فیصلوں کو برقرار رکھتے ہوئے تمام ملازمین کو کمپنی کا ورکر قرار دیا۔ یہ فیصلہ ٹھیکیداری نظام کے خلاف پاکستان کی سب سے اعلیٰ عدالت کا تاریخ ساز فیصلہ ہے جس کے بعد کمپنی کی جانب سے ریویو درخواستیں سپریم کورٹ آف پاکستان میں دائر کی گئی جو کہ گزشتہ دنوں دونوں فریقین کو سننے کے بعد خارج کر دی گئی اس طویل ترین عدالتی لڑائی میں تمام مزدور ثابت قدم رہے اور اس طریقے سے ایک عہد تمام ہوا جس پر تمام مزدور مبارک باد کے مستحق ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان فیڈریشن آف کیمیکل انرجی مائنز اینڈ جنرل ورکر یونین فیڈریشن کی پوری ٹیم اور بالخصوص فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری عمران علی مبارکباد کے مستحق ہیں جو کہ ٹھیکیداری نظام کے خلاف اس طویل ترین عدالتی لڑائی میں ہر موقع پر مزدوروں کے ساتھ کھڑے رہے ۔
مزیدبرآں نیشنل انڈسٹریل ریلیشن کمیشن سنگل بینچ سے لے کر سپریم کورٹ نظر ثانی درخواست تک تمام فورم پر مزدوروں کی جانب سے عدالت میں فیڈریشن کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری اور افکو انصاف محنت کش یونین کے جنرل سیکرٹری غلام مرتضیٰ تنولی کے جانب سے دلائل دیے گئے جو کہ پاکستان کی مزدور تاریخ میں پہلی عدالتی لڑائی ہے جس میں تمام عدالتوں میں دلائل مزدور نمائندے کی جانب سے دیے گئے اور ٹھیکیداری نظام کے خلاف ایک تاریخ ساز کامیابی حاصل کی اور ایک عہد تمام ہوا۔