اقبال ؍ فارسی کلام
آرزو صید مقاصد را کمند
دفتر افعال را شیرازہ بند
مطلب: آرزو، مقاصد کے شکار کو پھانسنے والی کمند ہے (بلند مقاصد کے لیے کمند ہے) وہ کاموں اور کارناموں کی کتاب کی جز بندی کرنے والی ہے۔
زندہ را نفی تمنا مردہ کرد
شعلہ را نقصان سوز افسردہ کرد
مطلب: جب کوئی زندہ انسان آرزو اور تمنا سے خالی ہو تو وہ گویا مردہ ہو گیا ( اس کی مثال ) اس شعلے کی سی ہے جس میں جب جلنے کی کیفیت اور حرارت کم ہو جائے تو وہ بجھ جاتا ہے۔ اس کی ہستی ختم ہو جاتی ہے۔
چیست اصل دیدہ ی بیدار ما
بست صورت لذت دیدار ما
مطلب: ہماری بیدار یعنی دیکھتی آنکھوں کی اصل یا حقیقت کیا ہے یہی کی ہمارے دیدار کی لذت اور ذوق نے ( ان آنکھوں کی) شکل اختیار کر لی۔
کبک پا از شوخی رفتار یافت
بلبل از سعی نوا منقار یافت
مطلب: چکور کو جو پاؤں میسر آئے تو وہ اس کی چال کے البیلے پن کا نتیجہ ہے۔ بلبل کو جو چونچ ملی ہے تو وہ اس کے نغمے الاپنے کے جذبے کا نتیجہ ہے۔ گویا شوخی رفتار نہ ہوتی تو چکور کو پاؤں نہ ملتے اور نوا پرائی کا ذوق نہ ہوتا تو بلبل چونچ سے محروم رہتی۔
نے برون از نیستان آباد شد
نغمہ از زندان او آزاد شد
مطلب: بانسری نے اپنے جنگل سے باہر آ کر اپنی آبادی کا سروسامان کیا اور اس طرح اس میں مقید نغمہ آزاد ہو گیا۔