حکومت اپنی مرضی سے آئینی بینچ میں جج بٹھا سکتی ہے، رہنما پی ٹی آئی

162

اسلام آ باد: تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے رہنما سینیٹر علی ظفر نے  کہا ہے کہ ایوان میں ہمارے  اراکین کے ووٹ کو  شمار نہ  کیا جائے ،ہماری پارٹی کا فیصلہ ہے کہ ہم اس آئینی ترمیم کی حمایت نہیں کریں گے، لوگوں کو ترامیم کیلئے خریدا جارہا ہے ، آئینی بل میں بہت سے بنیادی انسانی حقوق کو مسترد کیا گیا۔

پی ٹی آئی کے رہنما کا کہنا تھا کہ    آئینی ترمیم کوئی عام ڈاکیومنٹ نہیں ہے، ایوان میں بہت سارے لوگوں کواس ترمیم کے بارے میں پتہ بھی نہیں، اس میں سنجیدہ غلطیاں ہیں جومستقبل میں نقصان پہنچائیں گی، آئین لوگوں کو اکٹھا کرتا ہے جدا نہیں کرتا، آئین پر اتفاق رائے نہیں ہوتا ہے تو پھر وہ آئین مر جاتا ہے، 1956 کے آئین میں قوم کا اتفاق نہیں تھا، 1962 کے آئین میں بھی قوم کا اتفاق رائے نہیں تھا جو اپنی موت آپ مر گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ دو حکومتیں آئین کے آرٹیکل 58 کا شکار ہوئی ہیں، ہمارے ساتھی گرفتاری کے خوف کی وجہ سے نہیں آئے، آئینی ترمیم کے لیے لوگوں کو زدو کوب کرکے ووٹ دینے کا عمل ہے لوگوں کی رضا مندی شامل نہیں، یہ عمل آئین کے خلاف ورزی ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ آئین سوشل کنٹریکٹ ہے جو لوگوں کو جوڑ کر رکھتا ہے، آئین لوگوں کی رضامندی اور اتفاق رائے سے بنتا ہے، رضامندی نہ ہو تو آئین مرجائے گا، 1956میں ہم نے آئین بنایا اس پر قوم کا اتفاق نہیں تھا اور وہ مرگیا اور اس کے بعد مارشل لا لگ گیا، اسی طرح 62 کا آئین بھی مسلط کیا گیا اور پھر مارشل لا لگ گیا۔