یحییٰ سنوار شہید سے اسرائیل کیا برآمد کر سکا؟

104

مقبوضہ بیت المقدس:حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کو شہید کرنے کے بعد اسرائیل کو ان کی لاش سے کیا برآمد ہوا ہوگا؟

خبر رساں اداروں کے مطابق قابض صہیونی فوج نے ایک کارروائی میں حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کو قتل کرنے کا دعویٰ کیا تھا، جس کی بعد ازاں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے بھی تصدیق کردی گئی ہے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے شہید یحییٰ سنوار کی شہادت کے واقعے کی وڈیو اور تصاویر شائع کی گئی ہیں، جن پر دنیا بھر میں سوشل میڈیا پر اسرائیل کے خلاف سخت غم و غصہ دیکھنے میں آ رہا ہے جب کہ صارفین  یحییٰ سنوار کی بہادر اور آزادی فلسطین کے لیے ان کی جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کررہے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے شہید یحییٰ سنوار سے برآمد ہونے والی اشیا کی تصاویر بھی شائع کی گئی ہیں۔

اسرائیل کی جانب سے جاری کی گئی وڈیو اور تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یحییٰ سنوار کی لاش کے سر پر گہرا گھاؤ تھا اور جسم زخموں سے بھرا ہوا تھا۔ ان کے قریب ہی ایک پستول بھی موجود تھا، جس کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ 2018 میں ایک جھڑپ میں مارے گئے اسرائیلی فوج کے افسر سے یحییٰ سنوار نے چھینا تھا۔

علاوہ ازیں یحییٰ السنوار سے روزانہ پڑھے جانے والے اذکار کا کتابچہ، تسبیح، گھڑی، ٹافیاں، ٹیپ اور اخراجات کے لیے 1600 اسرائیلی شیکل(430 ڈالر) ملے تھے۔

ان کے علاوہ یحییٰ سنوار سے ان کے زیر استعمال کلاشنکوف، دو میگزین، ہینڈ گرینیڈ رکھنے والی فوجی بیلٹ اور دیگر فوجی سامان بھی ملا۔

یحییٰ سنوار کی لاش کے قریب سے 2017 میں میعاد ختم ہونے والا ایک پاسپورٹ بھی ملا ہے جو کہ فلسطینی پناہ گزینوں کی امدادی ایجنسی میں بطور استاد کام کرنے والے ایک شخص کا ہے۔

دوسری جانب عالمی سطح پر اسرائیل کی دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے اور حماس و فلسطین سے متعلق پروپیگنڈے کے ثبوت سامنے آتے جا رہے ہیں۔ یحییٰ سنوار کی شہادت کے وقت ان کے تنہا ہونے سے اسرائیلی فوج کا یہ الزام جھوٹا ثابت ہوگیا کہ حماس کے سربراہ نے اپنی جان بچانے کے لیے یہودی یرغمالیوں یا فلسطینی پناہ گزینوں کو انسانی ڈھال بنایا ہوا ہے۔ اسی طرح یہ بھی ثابت ہوا کہ یحییٰ سنوار نے اپنے آخری ایام خوراک اور محافظوں کے جھرمٹ کے بغیر اور بے گھر فلسطینیوں کی پناہ گزینوں سے دور گزارے۔