یحییٰ سنوار اسرائیلی فوج کے ہاتھوں کس طرح شہید ہوئے؟

115

لندن: حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی شہادت کے واقعے سے حیران کن رپورٹ سامنے آئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ  وہ کس طرح اسرائیلی فوج کے ہاتھ لگے اور کس طرح سے ان کی شہادت ہوئی۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج  نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ جس آپریشن میں یحییٰ سنوار مارے گئے  ہیں، اس پر انہیں اگلے 24 گھنٹوں تک یقین نہیں تھا کہ یہ وہی شخصیت ہے، جس کی تلاش کے لیےبرسوں سے ان کی نیندیں حرام ہو چکی تھیں۔

رپورٹ میں بی بی سی نے لکھا کہ اسرائیلی فوج کی828 ویں بسلاماچ بریگیڈ کا ایک یونٹ بدھ کو رفح کے علاقے تل السلطان میں معمول کے گشت پر تھا۔ اس دوران اسرائیلی فوجیوں کو 3 مسلح جنگجوؤں کی موجودگی کی اطلاع ملی جو فوج کو دیکھ کر ایک کے بعد دوسری عمارت میں چھلانگ لگا رہے تھے اور مقابلہ کرتے جا رہے تھے۔

اسرائیلی فوج نے ایک عمارت میں تینوں کو محصور کردیا جن میں سے 2 مارے گئے۔ عمارت میں بھیجے گئے ڈرون میں ایک زخمی جنگجو کو دیکھا گیا۔ اسرائیلی فوج نے اُس تیسرے جنگجو کو بھی نشانہ بنایا اور اسے معمول کی ایک کارروائی اور جنگجوؤں کو عام مزاحمت کار سمجھ لاشیں لیے بغیر واپس چلے گئے۔

بعد ازاں اسرائیلی فوجی کارروائی مکمل کرنے کے لیے اگلے روز واپس آئے اور لاشوں کو دیکھا تو ایک لاش کی یحییٰ السنوار سے مشابہت محسوس ہوئی، جس پر تینوں لاشوں کو اسرائیل لے جانے کا فیصلہ کیا گیا لیکن پھر سوچا گیا کہ ممکنہ طور پر یہ حماس کا ٹریپ بھی ہوسکتا ہے۔ اس لیے لاش لے جانے کے بجائے ایک انگلی کاٹ کر بھیج دی گئی۔

مشتبہ لاش کی انگلی کے فرانزک ٹیسٹ اور ڈی این اے سے جمعرات کی رات تصدیق ہوگئی کہ جس شخص کی تلاش میں سال بھر سے در در کی خاک چھانی جا رہی ہے یہ مشتبہ لاش اُسی یحییٰ السنوار کی ہے۔تصدیق کے بعد مزید نفری طلب کی گئی اور علاقے کا محاصرہ کرکے محفوظ راہداری بنائی گئی جس کے ذریعے لاش کو اسرائیل منتقل کیا گیا۔

ترجمان اسرائیلی فوج نے بتایا کہ فوجیوں کو معلوم نہیں تھا کہ جن جنگجوؤں کا وہ تعاقب کر رہے ہیں ان میں یحییٰ السنوار بھی شامل ہیں۔3 میں سے 2 کو مارنے کے بعد تیسرا چھلانگ مار کر دوسری عمارت میں داخل ہوگیا جسے ڈرون کے ذریعے تلاش کیا گیا اور وہیں ختم کردیا گیا تھا جس کی بعد میں یحییٰ السنوار کے طور پر شناخت ہوئی۔

کارروائی کے دوران یحییٰ السنوار کے اپنے صرف 2 محافظوں کے ساتھ ملنے پر اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وہاں یرغمالی نہیں تھے جنھیں یحییٰ انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرسکتا تھا۔ یحییٰ السنوار کے مختصر سے دستے کے ساتھ رہتے تھے تاکہ یا تو کسی کا دھیان نہ جائے یا پھر ان کے متعدد محافظ مارے گئے اور وہ زندہ بچ جانے والے صرف 2 محافظوں کے ساتھ تھے۔

یحییٰ السنوار کی ہلاکت کے اسرائیلی فوج کے اعلان کے چند منٹوں کے اندر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تصاویر میں ایک لاش دکھائی گئی جس کی یحییٰ السنوار سے کافی مماثلت تھی۔ لاش کے سر پر گہرے اور تباہ کن زخم آئے تھے۔ تاہم اسرائیلی حکام نے خبردار کیا تھا کہ فی الوقت 3میں سے بھی ایک لاش کی شناخت کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ اس کے کچھ ہی دیر بعد، اسرائیلی ذرائع نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ یحییٰ السنوار کے قتل ہونے امکانات قوی ہوگئے ہیں تاہم تصدیق کے لیے پہلے تمام ضروری ٹیسٹ کرائے جائیں گے۔

ان ٹیسٹوں میں زیادہ وقت نہیں لگا اور جمعرات کی رات اسرائیل نے اعلان کیا کہ لاش کے دانتوں کے ڈی این اے سے تصدیق ہوگئی کہ لاش یحییٰ السنوار کی ہے۔

اسرائیلی فوج نے بتایا کہ اگرچہ السنوار کو ٹارگٹڈ آپریشن میں ہلاک نہیں کیا گیا لیکن کئی ہفتوں سے رفح کے تباہ حال علاقوں میں ان کی تلاش جاری تھی کیوں کہ انٹیلی جنس نے یہاں ان کی موجودگی کا اشارہ دیا تھا۔