ڈھاکا (اے پی پی + مانیٹرنگ ڈیسک ) بنگلہ دیش میں پرتشدد مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کے معاملے پر معزول وزیراعظم اور عوامی لیگ کی سربراہ شیخ حسینہ واجد کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے۔سابق آرمی چیف جنرل عزیز احمد اور ان کی اہلیہ کے بیرون ملک جانے پر پابندی عاید کر دی گئی۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش کی انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے شیخ حسینہ واجد کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں ، حسینہ واجد ماہ اگست میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والے زبردست احتجاج کے بعد اقتدار سے الگ ہو کر بھارت فرار ہو گئی تھیں۔ عدالتی حکم کے بعد پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام نے اسے ایک ’’قابل ذکر دن‘‘ قرار دیا، بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی) کے چیف پراسیکیوٹر اسلام نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ عدالت نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو گرفتار کرنے اور 18 نومبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ شیخ حسینہ واجد کے علاوہ 45 دیگر افراد کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے گئے ہیں جس میں سابق وزیراعظم کے قریبی ساتھی بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ شیخ حسینہ واجد کے 15 سالہ دور حکومت میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوئیں، جن میں ان کے سیاسی مخالفین کی بڑے پیمانے پر حراست اور ماورائے عدالت قتل شامل ہیں۔علاوہ ازیں ڈھاکا ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کی عدالت نے سابق جنرل عزیز احمد اور ان کی اہلیہ دلشاد نہار کاکولی کے ملک سے باہر جانے پر پابندی عاید کر دی ہے۔یہ حکم جمعرات کو ڈھاکا میٹروپولیٹن سیشن جج محمد عصام جہانگیر حسین نے انسداد بدعنوانی کمیشن (اے سی سی) کی درخواست کے بعد جاری کیا۔ سابق جنرل عزیز احمد کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال، مختلف بے ضابطگیوں اور بدعنوانی کے الزامات عاید کیے گئے ہیں۔ ان پر یہ الزام بھی ہے کہ انہوں نے اور ان کے خاندان کے دیگر افراد نے اپنی آمدنی سے زاید اثاثے بنائے اور ملائیشیا، سنگاپور اور دبئی میں کاروبار کرنے اور جائیداد خریدنے کے لئے مختلف بینکوں اور ہنڈیوں کے ذریعے منی لانڈرنگ کی ۔ان کے خلاف تفتیش جاری ہے، اور متعلقہ دستاویزات اور معلومات اکٹھی کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔