پاکستان غذائی عدم تحفظ کا شکار ہے، شاہد عمران

66

لاہور (کامرس ڈیسک ) پاکستان فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی علاقائی قائمہ کمیٹی برائے خوراک کے کنوینر شاہد عمران نے کہا ہے کہ پاکستان میں اہم فصلوں کی پیداوار بہت زیادہ ہے مگر بنیادی ڈھانچے کی کمی، مناسب سپلائی چین کی عدم موجودگی اور خوراک کے ضیاع کی وجہ سے پسماندہ اور دیہی علاقوں میں خوراک تک رسائی محدود ہے۔عالمی یوم خوراک کے سلسلے میں فیملی فوڈ پراڈکٹس کے تعاون سے پاکستان میں فوڈ سکیورٹی کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو خوراک کی صورتحال دستیابی، رسائی اور غذائیت سے متعلق چیلنجوں کا سامنا ہے۔ زراعت ایک اہم شعبہ ہے، جو گندم، چاول، گنا، اور کپاس جیسی بڑی فصلیں کافی مقدار میں پیدا کرتا ہے اس کے باوجود غذائی عدم تحفظ ایک اہم مسئلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ خوراک کی پیداوار اور تقسیم کے درمیان عدم توازن بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سیلاب اور خشک سالی جیسی قدرتی آفات رونما ہو رہی ہیں جو زرعی پیداوار کو بھی متاثر کرتی ہیں۔ ایف پی سی سی آئی کے سابق نائب صدر چوہدری زاہد اقبال نے کہا کہ غربت غذائی عدم تحفظ کا ایک بڑا محرک ہے۔ بہت سے گھرانے غذائیت سے بھرپور خوراک کے متحمل نہیں ہو سکتے جس کی وجہ سے خاص طور پر بچوں میں غذائیت کی کمی ہوتی ہے۔