کم عمری کی شادی کسی برادری کا نہیں عالمی مسئلہ ہے،رفیق راجپوت

124

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر جامشورو مرزا نے کہا ہے کہ کم عمری کی شادیوں کے بارے میں معاشرے میں مختلف سطحوں پر مختلف آراء کا اظہار کیا جاتا ہے، لیکن ناسور کی حیثیت رکھنے والے اس ناپسندیدہ عمل کو بڑی حد تک بے ہودہ، فرسودہ اور تباہ کن اثرات کی حامل رسم سمجھا جاتا ہے۔ یہ بات انہوں نے دیہی خواتین کے حقوق کے عالمی دن کے موقع پر سوہنی دھرتی یوتھ کونسل اور پودا کے زیر اہتمام ایک اویرنس سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ دلخراش رسم میں کہیں غربت کہیں زور زبردستی اور کہیں لالچ کا عنصر شامل ہوتا ہے لیکن معصوم زندگیوں سے کھلواڑ کے پیچھے جہالت ان مختلف وجوہات میں سب سے بڑی وجہ ہے۔ صدر سوہنی دھرتی یوتھ کونسل محمد رفیق راجپوت نے کہا کہ پاکستان میں دوران زچگی مائوں کی اموات بھی بڑا ایشو ہے جس کی بڑی وجہ بھی کم عمری کی شادیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کم عمری کی شادی کسی ایک ملک، قوم اور برادری کا مسئلہ نہیں بلکہ عالمی مسئلہ ہے، یہ صنفی عدم مساوات، غربت، سماجی اُصولوں اور عدم تحفظ کی وجہ سے مسائل کا شکار ہیں، پوری دنیا پر اس کے تباہ کن نتائج مرتب ہورہے ہیں۔ چیئرمین مختار احمد خان نے کہا کہ کم عمری کی شادی کے رحجان کو کم کرنے کے لیے پیش رفت مایوس کن ہے، دنیا میں ہر 5 میں سے ایک لڑکی کی شادی 17 برس سے پہلے بلکہ ایک اندازے کے مطابق 530 ملین سے زیادہ بچیوں کی شادیاں بچپن میں کر دی گئیں، یعنی ہر منٹ میں کم از کم 21 لڑکیاں ازدواجی رشتہ میں ان کی مرضی ومنشا کے بغیر بیاہی جاتی ہیں۔ ایڈووکیٹ صوبیہ نے کہا کہ کم عمری کی شادیوں سے لڑکی اور لڑکے کو سب سے زیادہ مسائل کا سامنا ہوتا ہے جو ان کی زندگی بھی تباہ کردیتا ہے، جب تک بچے یا بچی کو شعور نہیں ہوگا وہ کیسے بہتر زندگی کی طرف جاسکتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ یہ عمل دیہاتوں میں زیادہ پایا جارہا ہے جو خطرناک عمل ہے۔ روٹری کلب حیدرآباد ایگل کے صدر ڈاکٹر صلاح الدین نے کہا کہ اب تک کم عمری کے خطرناک نتائج دیکھنے کو ملے ہیں، معاشرے میں اس کے پیچھے بھی جہالت کا بہت بڑا ہاتھ ہے اور میڈیکل کے حساب سے بھی کم عمری کی شادی خاص کر لڑکی کی صحت کو شدید متاثر کرتی ہے اور دوارن زچگی اس کی موت بھی ہوسکتی ہے۔ مس چاند نے کہا کہ معاشرے میں ایسے آگاہی سیشن وقت کی اہم ضرورت ہے جس سے لوگوں کو اس کے منفی اثرات کا علم ہونا ضروری ہے۔ ممتاز علی نے کہا کہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہم معاشرے میں ہونے والے اچھے اور برے کاموں کے بارے میں آگاہی پروگرام کریں۔