لیبر تنظیموں کو بلیک میلنگ کی اجازت نہیں دیں گے، صوبائی وزیر محنت

103
کاٹی کے صدر جنید نقی اور زبیر چھایا وزیر محنت و افرادی قوت سندھ شاہد عبدالسلام تھہیم کو شیلڈ پیش کر رہے ہیں

کراچی (کامرس رپورٹر ) صوبائی وزیر محنت و افرادی قوت سندھ شاہد عبد السلام تھہیم نے کہا ہے کہ صنعتوں اور صنعتکاروں کو لیبر تنظیموں کی ناجائز بلیک میلنگ کی اجازت نہیں دیں گے، اس سلسلے میں وزارت داخلہ سندھ اور دیگر محکموں کیساتھ اشتراک سے قوائد و ضوابط طے کئے جارہے ہیں۔ ملازمین کی کم از کم تنخواہ32 ہزار روپے سے بڑھ کر 37 ہزار روپے کرنے کی کابینہ سے منظوری دیدی گئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے ظہرانے سے صنعتکاروں و ممبران سے خطاب میں کیا۔ تقریب میں کاٹی کے صدر جنید نقی، ڈپٹی پیٹرن ان چیف زبیر چھایا، نائب صدر طارق حسین، سی ای او کائٹ لمیٹد زاہد سعید، سابق صدر جوہر قندھاری، ایس ایم یحییٰ، گلزار فیروز، فرحان الرحمان، دانش خان، احتشام الدین سمیت دیگر ممبران موجود تھے۔ صوبائی وزیر شاہد عبدالسلام تھہیم نے مزید کہا کہ کائیٹ لمیٹڈ کو حکومت کی جانب سے 2016 میں فنڈ ملا، مزید فنڈز کیلئے وزیر اعلی سندھ سے کاٹی اور کائیٹ لمیٹڈ کی رہنماؤں سے ملاقات کیلئے سفارش کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ لیبر قوانین کیلئے ون ونڈو آپریشن کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ تمام محکموں کی جانب سے غیر ضروری نوٹسز کا سلسلہ ختم کرنے کیلئے حکومت سندھ کوشاں ہے اور صنعتکاروں سے مشاورت کی جارہی ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ لیبر لاز کیلئے کمیٹی میں کاٹی کے نمائندے دانش خان اور مسعود نقی بھی موجود ہیں جن کی تجاویز پر عمل کیا جائے گا۔ قبل ازیں کاٹی کے صدر جنید نقی نے کہا کہ لیبر قوانین کی آڑ میں محکموں کی جانب سے صنعتکاروں کو ہراساں کرنے کی شکایات موصول ہو تی ہیں۔ سیسی اور دیگر محکموں کی جانب سے کنٹری بیوشن کی مد میں مسائل فوری حل کرنے کی ضرورت ہے۔ کورنگی صنعتی علاقے میں 15 لاکھ سے زائد ملازمین روزگار کیلئے آتے ہیں جن کی پنشن سمیت میڈیکل اور دیگر اخراجات بھی صنعتکار اٹھاتے ہیں۔ صدر کاٹی نے کہا کہ کورنگی صنعتی علاقے کے ملازمین کو سہولیات کی فراہمی کیلئے مختلف اقدامات کئے جاتے ہیں،تاہم صوبائی اور وفاق کے علیحدہ علیحدہ قوانین کے باعث مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ جنید نقی نے کہا کہ صنعتوں میں ملازمین سمیت دیگر امور کی رجسٹریشن کیلئے ون ونڈو آپریشن کو فعال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ صنعتوں میں ملازمین کے مسائل حل کرنے کیلئے صنعتکار بھی دلچسپی رکھتے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ ہنر مند اور قابل ملازمین کو بہتر سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ صنعتوں کی کارکردگی بہتر ہوگی۔ ڈپٹی پیٹرن ان چیف زبیر چھایا نے کہا کہ سندھ حکومت سے بہت امیدیں وابستہ ہیں،ملکی معیشت میں بہتری کیلئے صنعتوں کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں 1948 میں قائد اعظم نے پاکستان کی پہلی انڈسٹری ولیکا کی بنیاد رکھی تھی۔،تاہم اس وقت انڈسٹری میں سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری کا ہے۔ زبیر چھایا نے کہا کہ کورنگی صنعتی علاقے میں پاکستان کی بڑی ایکسپورٹ انڈسٹری موجود ہے تاہم نام نہاد لیبر تنظیموں کی جانب سے بلیک میلنگ اور ناجائز مطالبات نے صنعتوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیبر تنظیموں کے جائز مطالبات کیلئے کاٹی متحرک ہے تاہم ناجائز مطالبات اور بلیک میلنگ میں ملوث تنظیموں اور نام نہاد رہنماؤں کیخلاف کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صنعتکاروں کو ایسا ماحول فراہم کرے کہ جس سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو۔