بھارتی خارجہ پالیسی، ناکامیاں اور علاقائی تنہائی

142

نکئی ایشیا (Nikkei Asia) جاپان کا ایک معروف میڈیا ادارہ ہے جو ایشیا کے سیاسی، اقتصادی، اور کاروباری حالات پر گہری نظر رکھتا ہے۔ یہ نکئی گروپ کا حصہ ہے، جو جاپان کا سب سے بڑا میڈیا اور مالیاتی معلومات فراہم کرنے والا ادارہ ہے۔ نکئی ایشیا کی خبریں اور تجزیے ایشیا بھر میں ہونے والی اہم تبدیلیوں اور رجحانات پر مبنی ہوتے ہیں، اور یہ عالمی سطح پر کاروباری اور سیاسی رہنماؤں کے لیے ایک مستند ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔

نکئی نے حال ہی میں بھارت کی خارجہ پالیسی کے حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی ہے جسے ساؤتھ ایشیا نیوز نے شائع کیا ہے۔ جاپانی میڈیا رپورٹ نے بھارت کی خارجہ پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ نریندر مودی کی حکومت کی سفارتی حکمت عملیوں نے نہ صرف خطے میں بھارت کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ جنوبی ایشیا میں بھارت کو تنہائی کا شکار بھی کر دیا ہے۔ نکئی ایشیا کی رپورٹ کے مطابق، بھارت کی ناکامیاں نہ صرف سفارتی محاذ پر واضح ہیں بلکہ اس کے اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

بھارت کے نیپال، سری لنکا، بنگلا دیش، اور مالدیپ جیسے روایتی قریبی اتحادیوں کے ساتھ تعلقات میں تناؤ کی بڑی وجہ بھارت کی جارحانہ خارجہ پالیسی ہے۔ نکئی ایشیا کی رپورٹ کے مطابق، بھارت کا نیپال کے آئینی بحران میں سخت رویہ اور ضروری سامان کی ناکہ بندی نے نیپال کو بھارت سے دور کر کے چین کی طرف مائل کر دیا۔ نیپال کی چین سے قربت نئی دہلی کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت اپنی ہمسایہ ریاستوں کے داخلی معاملات میں دخل اندازی کر کے اپنے دیرینہ تعلقات کو کمزور کر رہا ہے۔

اسی طرح، سری لنکا کے ساتھ بھارت کے تعلقات بھی بگڑتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اگرچہ بھارت نے سری لنکا کی اقتصادی بحران میں مدد کی، لیکن چین کے وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں نے سری لنکا میں بھارت کے اثر کو محدود کر دیا ہے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ بھارت کی مدد زیادہ دیرپا اور موثر نہیں ہو پائی۔ نکئی ایشیا کی رپورٹ کے مطابق، بھارت کے اقدامات چین کی اقتصادی اور سفارتی پیش قدمی کے مقابلے میں غیر موثر ثابت ہو رہے ہیں۔

نریندر مودی کی حکومت نے جنوبی ایشیا میں اپنا اثر رسوخ بحال کرنے کے لیے ’’پہلے ہمسایہ‘‘ پالیسی جیسے اقدامات شروع کیے، لیکن نکئی کی رپورٹ کے مطابق یہ کوششیں ناکامی سے دوچار ہیں۔ بھارت کی سفارت کاری میں موجود سست روی اور غلط فیصلے، علاقائی شراکت داریوں کی کمزوری کا باعث بن رہے ہیں۔ بنگلا دیش اور مالدیپ جیسے ممالک میں چین کی بڑھتی ہوئی موجودگی نے بھارت کی جنوبی ایشیا میں حکمت عملی کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔

چین نے بھارت کی ناکام سفارتی پالیسیوں کا بھرپور فائدہ اٹھایا ہے۔ نکئی ایشیا کی رپورٹ میں ذکر کیا گیا ہے کہ چین نے بھارت کے ساتھ کشیدہ تعلقات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جنوبی ایشیا میں اپنی جڑیں مضبوط کی ہیں۔ پاکستان، سری لنکا، اور نیپال میں بڑے انفرا اسٹرکچر منصوبوں اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (BRI) جیسے پروگراموں کے ذریعے چین نے جنوبی ایشیا میں اپنی اقتصادی اور سیاسی موجودگی کو بڑھایا ہے۔ بھارت کے لیے یہ صورتحال نہایت خطرناک ہے کیونکہ خطے کے تمام اہم ممالک چین کی طرف جھکتے جا رہے ہیں۔

نکئی ایشیا کی رپورٹ اس بات کی عکاسی بھی کرتی ہے کہ بھارت کی خارجہ پالیسی نے جنوبی ایشیا میں نہ صرف اپنی ساکھ کھو دی ہے بلکہ وہ عالمی سطح پر بھی اپنا اثر رسوخ قائم رکھنے میں ناکام رہا ہے۔ وزیر اعظم مودی کی قیادت میں بھارت کا امریکا اور جاپان کے ساتھ غیر متوازن اتحاد خطے میں اس کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے۔ بھارت کا اپنے قریبی ممالک کے داخلی مسائل میں مداخلت اور چین کے ساتھ غیر ضروری مقابلے میں الجھنا، اسے خطے میں تنہا کر رہا ہے۔
بھارت کو اپنی پالیسیوں کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ خطے میں اپنی ساکھ کو بحال کر سکے اور چین کی بڑھتی ہوئی پیش قدمی کا مقابلہ کر سکے۔ اگر بھارت نے اپنی موجودہ روش ترک نہ کی، تو وہ جلد ہی جنوبی ایشیا میں اپنی بقیہ حیثیت بھی کھو دے گا۔