غزہ: اسرائیل کے فضائی حملے ،مزید 55 فلسطینی شہید،لبنان میں مسیحی آبادی پر حملہ،21 شہری ہلاک

78

غزہ /تل ابیب /بیروت /واشنگٹن /تہران /برسلز/ٹوکیو (اے پی پی /آن لائن /مانیٹرنگ ڈیسک) غزہ میں اسرائیلی حملوں میں مزید اضافہ ہوگیا، ڈرونز اور ٹینکوں سے گولہ باری سے 55 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔عرب میڈیا کے مطابق صیہونی فوج بے گھر فلسطینیوں کے خیموں اور پناہ گاہوں کو چن چن کر نشانہ بنانے لگی، اسرائیل کے شمالی غزہ اور جنین میں فضائی اور زمینی حملوں میں 12 فلسطینی شہید، متعدد زخمی ہوئے۔شمالی غزہ کے 11 ویں روز کے محاصرے میں اسرائیلی فوج کی جبالیہ پناہ گزین کیمپ، جبالیہ میں اسکول اور نصیرات کیمپ پر شدید بمباری میں 22 شہری شہید ہو گئے۔مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 2 فلسطینی شہید ہوگئے۔ادھر جبالیہ کیمپ کا محاصرہ 11 ویں روز میں داخل ہوگیا جب کہ امداد پر مکمل بندش کے باعث بھوک کا غلبہ ہے۔عرب میڈیا کے مطابق حماس نے اسرائیلی قافلے پر حملہ کیا، 12 گاڑیاں بارودی سرنگوں سے اڑا دیں، فائرنگ اور راکٹوں سے بھی حملہ کیا گیا جن میں متعدد صیہونی فوجی ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے‘ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ پر حملے میں حماس کے فضائی یونٹ کے سربراہ ثمر ابو دقہ شہید ہوگئے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق ثمر ابو دقہ 7 اکتوبر 2023ء کو ڈرون اور پیرا گلائیڈرز کے ذریعے اسرائیل میں دراندازی کے منصوبہ سازوں میں شامل تھے‘ ابو دقہ اکتوبر 2023ء سے حماس کے ائرچیف کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ اسرائیل نے لبنان میں اپنی جنگی کارروائیوں کا دائرہ وسیع کر دیا، مسیحی گاؤں پر ہونے والی اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 21 شہری ہلاک اور 8 زخمی ہوئے ہیں۔عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے ضلع زغارتا میں واقع مسیحی آبادی کے گاؤں ایتو پر بمباری کی۔ لبنانی سیکورٹی حکام کے ذمہ دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر خبررساں ادارے کو بتایا اس عمارت میں جس کو اسرائیلی فوج نے نشانہ بنایا ہے جنوبی لبنان سے بے گھر ہو کر آنے والے لبنانی شہریوں کو رکھا گیا تھا۔ حزب اللہ نے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب کی طرف میزائل حملے کیے جس سے لاکھوں اسرائیلی شیلٹرز میں چلے گئے جب کہ خطرے کے پیش نظر تل ابیب کا بین گورین ائرپورٹ بند کردیا گیا۔ مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے اسرائیلی قصبے کامیئل پر راکٹوں سے حملے کیے جس کے نتیجے میں کئی اسرائیلی زخمی ہوگئے۔دوسری جانب حزب اللہ نے لبنانی قصبے عیتا الشعب میں بھی اسرائیلی فوج پر گائیڈڈ میزائلوں سے حملے کیے جس میں بھی کئی فوجی مارے جانے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایران کی ایٹمی یا پیٹرولیم تنصیبات کو ممکنہ طور پر نشانہ بنانے کے حوالے سے امریکی صدر جوبائیڈن سے تفصیلی ٹیلی فونک گفتگو کی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے امریکی صدر کی اس بات سے اتفاق کیا کہ ایران پر حملہ اس انداز سے ہونا چاہیے کہ اس سے 6 نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی الیکشن متاثر نہ ہوں۔واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا کہ اس سے لگتا ہے کہ ایران پر حملہ 5 نومبر کے صدارتی الیکشن سے قبل ہو سکتا ہے جب کہ اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے بھی دھمکی دی ہے کہ ایران پر مہلک جوابی حملہ اب زیادہ دور نہیں ہے۔ اسرائیل نے جوبائیڈن انتظامیہ کو آگاہ کیا ہے کہ وہ ایران کے جوہری یا تیل کے مقامات کو نہیں بلکہ صرف فوجی اہداف کو نشانہ بنائے گا۔ نائب سربراہ حزب اللہ نعیم قاسم نے کہا ہے کہ اسرائیل تمام عرب ریاستوں اور تمام مسلمانوں کی سرزمین کو کنٹرول کرنا چاہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حزب کی لڑائی کو فلسطین کی لڑائی سے الگ نہیں کیا جاسکتا، فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھیں گے، امریکا اور اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہے ہیں ۔ گزشتہ کئی روز سے منظر عام سے غائب رہنے اور شہادت کی افواہوں کے بعد ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے کمانڈر اسماعیل قاآنی منظرعام پر آگئے ہیں۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ایران کے سرکاری میڈیا پر گزشتہ شب اسماعیل قاآنی کی وڈیو نشر کی گئی۔ وڈیو میں اسماعیل قاآنی حزب اللہ سربراہ حسن نصر اللہ کے ساتھ شہید ہونے والے پاسداران انقلاب کے کمانڈر عباس نیل فروشان کی میت ایران لائے جانے کے موقع پر نظر آرہے ہیں۔اسرائیلی میڈیا نے یکم اکتوبر کو ہونے والے ایرانی حملے کو غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سب سے مہنگا حملہ قرار دیا جس میں اسرائیل کو بے پناہ مالی نقصان پہنچا ہے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق نقصانات کے حوالے سے لگ بھگ 2500 اسرائیلیوں نے انشورنس کے دعوے جمع کرائے ہیں جس سے اسرائیل کے نقصانات کاابتدائی تخمینہ لگایا جاسکتا ہے‘ ایرانی حملے میں اسرائیل میں گھروں کو 53 ملین ڈالر کا نقصان ہوا۔ خبر کے مطابق حملے میں اسرائیل کے 2 فوجی مراکز کو بھی شدید نقصان پہنچا، اسرائیلی فضائیہ کے تیل نوف اور نیو اتم مراکز کے نقصانات کی تفصیلات تاحال جاری نہیں کی گئیں۔ امریکا نے اپنے شہریوں کو فوری لبنان سے نکلنے کا حکم دیا ہے جب کہ برطانیہ، فرانس، جرمنی اور اٹلی نے لبنان میں اقوام متحدہ امن مشن پر اسرائیلی حملے فوری روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔غزہ کے الاقصیٰ اسپتال پر اسرائیلی بمباری کے بعد برطانوی ڈاکٹر نے دنیا سے جنگ ختم کرانے کی اپیل کردی۔ ڈاکٹر محمد طاہر غزہ میں اپنے تیسرے طبی مشن پر موجود ہیں۔ انہوں نے اپنے وڈیو پیغام میں کہا کہ یہاں لوگوں کی امیدیں دم توڑ گئی ہیں کہ اب کوئی ان کی مدد کے لیے نہیں آ رہا، انہیں بچانے کے لیے کوئی نہیں آرہا، کوئی بھی اس قابل نہیں کہ اسرائیلی حملوں کو روک سکے۔انہوں نے کہا کہ میں عالمی برادری سے التجا کرتا ہوں کہ کچھ کرے، یہاں جو ہورہا ہے وہ ناقابل برداشت ہے، آپ اسپتال پر حملہ نہیں کر سکتے، حملے کے وقت میں آپریشن تھیٹر میں تھا، پھر زخمیوں اور لاشوں کی بھرمار ہوگئی، جن میں خواتین مرد اور یہاں تک کہ ایک سال کی عمر کے بچے بھی شامل تھے، جو ہماری آنکھوں کے سامنے شہید ہورہے تھے۔ اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ غزہ کے جنوبی علاقے میں حماس کے ساتھ دوبدو جھڑپ میں اْن کا ایک اہلکار ہلاک ہوگیا۔ ترجمان اسرائیلی فوج کے بقول غزہ میں حماس کے ساتھ دو بدو جھڑپوں میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 353 ہوگئی اسرائیل میں مسلح شخص کی فائرنگ میں ایک پولیس افسر ہلاک اور 4 شہری شدید زخمی ہوگئے جب کہ ایک شہری کی جوابی فائرنگ میں حملہ آور بھی ہلاک ہوگیا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق اشدود کے قریب مرکزی ہائی وے پر مسلح پیدل شخص نے پیٹرولنگ پر مامور پولیس گاڑی پر گولیاں برسادیں۔ جاپان کے نوبیل امن انعام یافتہ توشییوکی میماکی نے کہا ہے کہ غزہ کو جنگ جیتنی ہو گی۔ جاپانی تنظیم نیہون ہیڈانکیو کی جانب سے اینٹی نیوکلیئر مہم چلانے والے معروف توشییوکی میماکی نے نوبیل انعام اپنے نام کیا ہے۔ اس موقع پر اشک بار آنکھوں کے ساتھ انہوں نے کہا کہ میں حیران ہوں کہ غزہ و اسرائیل کی جنگ بندی کے لیے کام کرنے والوں کے بجائے یہ ایوارڈ میں نے جیتا۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں بچوں کی خون آلودہ تصاویر دیکھ کر جاپان کے 80 سال پرانے منظرکی یادیں تازہ ہو گئیں۔ یورپی یونین نے ایرانی حکام اور ایران ائر لائنز سمیت دیگر کئی اداروں پر پابندیاں عاید کر دیں۔ اے ایف پی کے مطابق ایران پر پابندیوں کی وجہ روس کو یوکرین کے خلاف استعمال کرنے کے لیے میزائلوں اور ڈرونز کی منتقلی کا الزام ہے۔ ایران نے کہا ہے کہ فی الحال بالواسطہ طور پر امریکا کے ساتھ بات چیت کا کوئی امکان موجود نہیں ہے۔ العربیہ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اخباری رپورٹروں کے ساتھ اومان کے دارالحکومت مسقط میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں بدترین کشیدگی کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے فی الحال ایسا کوئی ماحول نظر نہیں آتا کہ امریکا کے ساتھ اومان کی مدد سے کوئی رابطہ یا بات چیت کی جا سکے۔