اسلام آباد: سینئر بھارتی صحافی سہاسنی حیدر نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے موقع پر پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ تعلقات کی بحالی کے لیے کوئی پیشرفت ہوسکتی ہے۔
پاکستانی نجی چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سہاسنی حیدر کا کہنا تھا کہ پچھلے 5 سال سے پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارت معطل ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر پاکستان آ رہے ہیں اور امید ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں کوئی مثبت قدم اٹھایا جا سکے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان وہ روابط موجود نہیں جو 2019 سے پہلے تھے۔ شاید اس دورے میں بڑی پیشرفت نہ ہو سکے کیونکہ دونوں ممالک نے اسے کثیر الملکی دورہ قرار دیا ہے۔
سہاسنی حیدر نے بتایا کہ 2019 میں پاکستان نے بھارت کے ساتھ تجارت کو معطل کیا تھا، اور اس وقت کی حکومت نے دو طرفہ تجارت پر پابندی عائد کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں قیادت ملاقات کر سکتی ہے، لیکن پہلے تعلقات کی بحالی ضروری ہے۔
صحافی نے ہائی کمشنرز کی واپسی اور لاہور سے دہلی کے درمیان بس سروس کی بحالی کا مطالبہ بھی کیا۔ ان کے مطابق دونوں ممالک کے پاس ملاقات کے لیے کئی فورمز موجود ہیں۔
بھارتی صحافی سمیتا شرما نے کہا کہ 2015 میں سابق بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے دورے کے وقت وہ بھی پاکستان آئیں تھیں، جبکہ 2016 میں راجناتھ سنگھ کے دورے کے دوران بھی یہاں موجود تھیں، لیکن کچھ معاملات کی وجہ سے وہ دورہ منسوخ ہو گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 2019 میں وہ دوبارہ پاکستان آئیں تھیں لیکن اس وقت بھی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کوئی بڑی پیشرفت نظر نہیں آئی۔ جے شنکر نے واضح کیا ہے کہ ان کا دورہ ایس سی او میں شرکت کے لیے ہے۔
سمیتا شرما نے مزید کہا کہ نواز شریف اور نریندر مودی کے درمیان ایک اچھا تعلق تھا، جب نریندر مودی کابل سے واپس آتے ہوئے پاکستان آئے تھے۔ لیکن شہباز شریف کے ساتھ ایسے تعلقات نہیں ہیں اور فی الحال دونوں ممالک میں ہائی کمشنرز کی دوبارہ تقرری کی کوئی امید نہیں ہے۔