فیصل آباد:امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس میں مسئلہ فلسطین پر بات ہونی چاہیے، بھارت اسرائیل کی حمایت میں آئے گا تو تنہائی کا شکار ہو گا۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ تنظیم کے باقی ارکان یک زبان ہو کر غزہ میں سفاکیت کی مذمت کریں، حکومت نے غزہ پر اے پی سی جماعت اسلامی کی تجویز پر بلائی۔ پی ٹی آئی ہو یا پشتون تحفظ موومنٹ، سیاسی جماعتوں کو آئین کے دائرے میں رہ کر آواز بلند کرنے کا حق حاصل ہے، جماعت اسلامی نے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کے خلاف پرامن دھرنا دیا، پی ٹی آئی کے لیے آواز اٹھائی، پی ٹی ایم کے کارکنان پر تشدد ہوا تو جماعت اسلامی نے سب سے بڑھ کر مذمت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ روس اور امریکا کی افغانستان میں جارحیت کے موقع پر قوم پرستوں نے دونوں طاقتوں کا ساتھ دیا، جماعت اسلامی پشتونوں کے ساتھ کھڑی تھی۔ آئینی ترمیم پر پی ٹی آئی، جے یو آئی اور تحریک تحفظ آئین پاکستان شق وار مطالعہ میں نہ پڑیں، جماعت اسلامی نے انھیں بارہا یہ تجویز دی ہے کہ مجوزہ آئینی ترمیم کو کلی طور پر مسترد کریں، چیف جسٹس کے جانے کے بعد اس پر بحث ہو سکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں انھوں نے رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی کی استقبالیہ تقریب سے خطاب اور ممبرسازی کیمپ کا افتتاح کیا۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری، امیر فیصل آباد محبوب الزماں بٹ بھی اس موقع پر موجود تھے۔
امیر جماعت نے کہا کہ حکومت نے دیگر شعبوں کے ساتھ تعلیم کو بھی تباہ کر دیا ہے، پونے تین کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں، حکمران اشرافیہ کے اپنے بچے بیرون ملک اعلیٰ تعلیمی اداروں میں پڑھتے ہیں جب کہ یہاں سکولوں میں بنیادی ضروریات تک دستیاب نہیں۔ ملک کا کسان رو رہا ہے، ان سے گندم مقررہ امدادی قیمت پر نہیں خریدی گئی، بعدازاں پنجاب حکومت نے کسانوں سے کسان کارڈ کے نام پر دھوکا کیا، سندھ میں ہاری کارڈ جیسے نمائشی اقدامات کیے گئے۔
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ حکومت کے دعوے ہیں کہ مہنگائی کم ہو رہی ہے، مگر یہ مہنگائی صرف شہباز شریف کے لیے ہی کم ہو رہی ہے، حکمران اپنی مراعات اور عیاشیاں ختم کرنے کو تیار نہیں، ٹیکسز نے تنخواہ داروں اور عام آدمی کی کمر توڑ دی ہے، حکومت آئی پی پیز کے کیپیسٹی چارجز ختم کر کے عوام کو بجلی میں ریلیف دے اور راولپنڈی معاہدہ کی پاسداری کرے۔ جماعت اسلامی نے ان تمام مسائل پر حق دو تحریک کا آغاز کیا، بڑی جدوجہد کے لیے بڑی ٹیم چاہیے، اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ممبرسازی مہم 31اکتوبر تک جاری رہے گی۔