بولیوں کے ذریعے تعیناتیاں کرنے والی حکومت کا کیا جواز ہے،عبداللطیف

75

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) آل پاکستان فیڈریشن آف ٹریڈ یونینز کے مرکزی صدر عبداللطیف نظامانی نے کہا ہے کہ بے گناہ مزدوروں کا قتل کھلی دہشت گردی ہے، آئین کے آرٹیکل 9 کے تحت شہریوں کی جان ومال کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے لیکن وفاقی وصوبائی حکومتیں بلوچستان میں غریب مزدوروں کے پے درپے قتل کی روک تھام میں ناکام ہیں، اس وقت ملک میں سیاست کے نام پر افرا تفری، لوٹ مار اور کرپشن کا بازار گرم ہے، وزیراعلیٰ، صوبائی وزراء اور ایم پی ایز دستر خوان پر قومی وسائل کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹ مار میں لگے ہوئے ہیںجو حکومت شہریوں کی جان ومال کی حفاظت میں ناکام ہو، بہتر گورننس کے ذریعے تعیناتیوں کے بجائے بولیوں کے ذریعے تعیناتیاں کر رہی ہو اور قومی وسائل کی لوٹ مار اور کرپشن کر رہی ہو تو ایسی حکومت کے برقرار رہنے کا کیا جواز ہے؟ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لیبرہال میں ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر اجلاس میں صوبائی سیکرٹری اقبال احمد خان، اعظم خان، محمد حنیف خان، الادین قائمخانی، نوراحمد نظامانی ودیگر بھی موجود تھے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عبداللطیف نظامانی نے کہا کہ بلوچستان کے دکی شہر سے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر کوئلہ کانوں میں 20 سے زائد بے گناہ مزدوروں کے قتل اور کئی بے گناہوں کو شدید زخمی کرنے کے واقعے کو کھلی دہشت گردی اورانسانی، اسلامی اور قومی روایات کے یکسر خلاف قراردیتے ہوئے دُکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی و صوبائی حکومت ایسے واقعات کی صرف زبانی جمع خرچ کے ذریعے مذمت کرتی ہیں اور ایسے مواقعوں پر حکومت ہدایت جاری کرتی ہیں کہ دہشت گردوں کا پیچھا کیا جائے گا اور انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ چپڑاسی سے سیکرٹری تک اورہر ضلعے میں ڈپٹی کمشنر، ڈی پی او، تھانے کے ایس ایچ او اور دیگر افسران کے تبادلے سیاسی اورمالی فوائد کے تحت کیے جارہے ہیں یہی وجہ ہے کہ دکی کے ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او سمیت سیکورٹی کے تمام ادارے جن پر بلوچستان کے 80 ارب روپے سے زائد خرچ ہو رہے ہیں، وہ غریب مزدوروں کی جان کی حفاظت میں مکمل ناکام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے مختلف علاقوں میں پے درپے قتل کیے جانے والے مزدوروں اور کوئلہ کانوں میں قتل ہونے والے مزدوروں میں کوئی فرق نہیں، دہشت گرد مزدور اور کمزور طبقے کا قتل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزراء اور ایم پی ایز نے حکومتی سیکورٹی میں صرف اپنے اور اپنے خاندان کی حفاظت کا بیڑا اُٹھا رکھا ہے، اس کے علاوہ طاقتوروں کے پراکسی مسلح جتھے بھی ملک بھر میں دندناتے پھر رہے ہیں جس کی وجہ سے ملک بھر و صوبے کے دیگر شہروں میں روزانہ کی بنیاد پر قتل کی خبریں میڈیا میں آرہی ہیں۔ انہوں نے سوال اُٹھایا کہ جو حکومت شہریوں کی جان و مال کی حفاظت میں ناکام ہو، بہتر گورننس کے ذریعے تعیناتیوں کے بجائے بولیوں کے ذریعے تعیناتیاں کر رہی ہو اور قومی وسائل کی لوٹ مار اور کرپشن کر رہی ہو تو ایسی حکومت کے برقرار رہنے کا کیا جواز ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہماری فیڈریشن کے بلوچستان یونٹ نے عدالت عالیہ بلوچستان میں کانکنوں اور دیگر مزدوروں کی جانوں کی حفاظت، ان کے قاتلوں کو گرفتار کرنے، حکومتی مشینری کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے، مزدوروں کو ایک کروڑ روپے تک کمپن سیشن دینے، ان کے بچوں کی تعلیم و صحت کا بندوبست کرنے سمیت انہیں مستقبل میں ایسی دہشت گردی سے محفوظ بنانے کیلیے بھی درخواست دائر کی ہے جس پر صوبائی حکومت کو نوٹسز بھی جاری ہوچکے ہیں، فیڈریشن سمجھتی ہے اور اُمید ہے کہ عدالت عالیہ بلوچستان آئین کے بنیادی انسانی حقوق کے آرٹیکل9 کے تحت شہریوں کی جان کی حفاظت پر صوبائی حکومت سے باز پرس کرے گی اور مزدوروں کی جانوں کی حفاظت کے لیے صوبائی حکومت کو ہدایات اورذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے کے احکامات بھی جاری کرے گی۔