اسرائیل کے ناقابل تسخیرہونے کا افسانہ ٹوٹ گیا‘ جمیل احمد خان

29
کراچی: سابق سفیر ڈاکٹر جمیل احمد خان جامعہ کراچی میں مشرق وسطیٰ بحران پر سیمینارسے خطاب کررے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سابق سفیرڈاکٹر جمیل احمد خان نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کی نسل کشی اور نسل کشی کے اسرائیلی نظریے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی سیاسی میدان میں اسرائیل کا اثر و رسوخ اقوام متحدہ کو مجبور کرتا ہے کہ وہ ریاستہائے متحدہ امریکہ کے ویٹو پاور کے ذریعے اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب 7 کو نافذ کرنے سے گریز کرے۔انہوں نے مزید کہا کہ تنازع میں ایران کی شمولیت سے پڑوسی ممالک کو بھی خطرہ لاحق ہے۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ ایران،اسرائیل کی ناقابل تسخیریت کے افسانے کو توڑنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔انہوں نے
مزید کہا کہ عالمی جنگیں معاہدوں کے ساتھ ختم ہوئیں جو خود سفارت کاری کے کردار کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ان خیالا ت کا اظہارانہوں نے شعبہ بین الاقوامی تعلقات جامعہ کراچی کے زیر اہتمام چائنیز ٹیچرزمیموریل آڈیٹوریم جامعہ کراچی میں منعقدہ چھٹے شیخ مطاہر احمد میموریل لیکچر بعنوان ’’مشرق وسطیٰ کا بحران‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ائر کموڈور(ر)ودفاعی تجزیہ کارجمال حسین نے کہا کہ حماس کو کچلنے اور اس کے یرغمالیوں کو آزاد کرنے کے اس کے خیال نے حماس کو نسل کشی کے خلاف مزاحمت کرنے اور فلسطین میں اسرائیلی افواج کے خلاف لڑنے پر بھی اکسایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس اور حزب اللہ کا مقصد اسرائیلی عسکریت پسندوں اور یرغمالیوں کو رکھنا اور دو ریاستی حل کے لیے سودے بازی کرنا ہے اس حقیقت کے باوجود کہ اسرائیل مذکورہ حل پر راضی نہیں ہوگا۔اسرائیل کی فضائی جنگی صلاحیتوں کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلتا، فلسطینیوں (حماس اور حزب اللہ) کے پاس روایتی جنگ (زمینی کارروائیوں) کی زیادہ صلاحیتیں اور مشقیں ہیں جو اسرائیل کے پاس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی معیشت کو اس کے اتحادیوں اور خاص طور پر امریکا کی حمایت حاصل ہے، اسرائیل کو کسی مالیاتی رکاوٹ کا خوف نہیں ہے، تاہم آبادی کے حجم اور جنگی خلل کی وجہ سے اسرائیلیوں کے گھر چھوڑنے کی تعداد کو دیکھتے ہوئے اسرائیل اپنی نئی شکل دینے کے بارے میں سوچ سکتا ہے۔ معروف صحافی طارق ابوالحسن نے اسرائیلی فلسطینی جنگ کی کوریج کے دوران اپنے تجربات سے شیئرکرتے ہوئے کہا کہ حماس کا 07 اکتوبر کا حملہ فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والی صدیوں کی زیادتیوں کا جواب تھا‘ حماس نے اسرائیل کے فوجی انٹیلی جنس کیمپ پر حملہ کرکے ثابت کردیا کہ وہ اسی طاقت اور حکمت عملی کے ساتھ جوابی کارروائی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔انہوں نے گریٹر اسرائیل کے تصور کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح خطے میں اپنے ذاتی مفادات کی وجہ سے اسے امریکہ کی پشت پناہی حاصل ہے اور کس طرح امریکی انتخابات اور نتائج اسرائیل کے اقدامات اور حمایت پر منحصر ہیں۔اگر جنگ جاری رہی تو اسرائیل اپنی معیشت کے ساتھ نہیں لڑ سکے گا اور اس پر جنگ جاری رکھنا ایک بوجھ بن جائے گا جیسا کہ افغانستان میں امریکہ کے لیے بن گیا تھا۔سیمینارسے چیئرمین شعبہ بین الاقوامی تعلقات جامعہ کراچی ڈاکٹر نعیم احمد‘رئیس کلیہ فنو ن وسماجی علوم جامعہ کراچی پروفیسرڈاکٹر شائستہ تبسم نے بھی خطاب کیا