لاہور: طالبہ کے مبینہ ریپ کیخلاف احتجاج‘ جلاؤ گھیراؤ اور جھڑپیں‘ متعدد طلبہ زخمی

119
لاہور: پنجاب کالج میں طالبہ سے زیادتی کیخلاف طلبہ احتجاج کررہے ہیں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) لاہور میں نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کے خلاف کالج کے کیمپس کے طلبہ کا احتجاج پرتشدد شکل اختیار کر گیا، جلاؤ گھیراؤ اور تصادم کے نتیجے میں27 افراد زخمی ہو گئے جبکہ محکمہ تعلیم نے نجی کالج کی رجسٹریشن معطل کردی۔ گزشتہ روز صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے نجی کالج کی طالبہ کے مبینہ ریپ کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی اور ان الزامات پر ایک سیکیورٹی گارڈ کو پولیس نے گرفتار کرلیا تھا۔ واقعے کے خلاف نجی کالج کے گلبرگ کیمپس کے باہر طلبہ کی بڑی تعداد نے مظاہرہ کیا اور متاثرہ طالبہ کو انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ زیر تعلیم طلبہ کا تحفظ یقینی بنایا جائے اور اس دوران انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔ گلبرگ میں ہونے والا یہ احتجاج دیکھتے ہی دیکھتے پرتشدد شکل اختیار کر گیا، طلبہ نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کرنے کے ساتھ ساتھ سی سی ٹی وی کیمرے توڑ دیے، کتابوں اور گیٹ کے داخلی رجسٹر کو پھاڑ دیا اور نجی کالج کے گیٹ توڑ ڈالے۔ اس دوران اسکول کے سیکورٹی گارڈز کی جانب سے کچھ طلبہ کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا جبکہ کچھ طالبات کو کلاسز میں بند کردیا گیا جس سے ان کی طبیعت بگڑ گئی اور اس تمام پیشرفت سے احتجاج کرنے والے طلبہ مزید بپھر گئے۔ طلبہ نے کالج کے فرنیچر کو روڈ پر رکھ کر آگ لگا دی اور سیکڑوں کی تعداد میں طلبا و طالبات کے احتجاج کے سبب اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک جام ہو گیا۔ اس دوران حالات پر قابو پانے کے لیے اینٹی رائٹس پولیس کا دستہ بھی کالج پہنچ گیا اور انہوں نے نجی کالج کے باہر سے طلبہ کو منتشر کرنے کے ساتھ ساتھ متعدد طلبہ کو حراست میں بھی لے لیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نجی کالج پہنچ گئے اور احتجاج کرنے والے طلبہ کو انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی۔ وزیر تعلیم سے گفتگو کے دوران طلبہ نے پولیس کی جانب سے تشدد کی شکایت کی جس پر رانا سکندر نے پولیس کو لاٹھی چارج نہ کرنے کی ہدایات کی۔ انہوں نے طلبہ کو یقین دہانی کرائی کہ جنہوں نے ثبوت مٹانے والے اساتذہ کے خلاف کارروائی کی جائے گی، طلبہ پْرامن احتجاج کریں، میں بھی ساتھ دوں گا۔وزیر تعلیم کی یقین دہانی پر طلبہ پرامن طریقے سے منتشر ہو گئے۔ علاوہ ازیں پنجاب حکومت نے کالج کی رجسٹریشن معطل کردی۔ڈائریکٹوریٹ آف پبلک انسٹرکشن (کالجز) پنجاب نے مزید حکم آنے تک پنجاب کالج برائے خواتین کے رجسٹریشن کو مزید احکامات آنے تک معطل کرنے کا حکم جاری کیا۔ دوسری طرف، پنجاب گروپ آف کالجز کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کالج میں کوئی ریپ کا واقعہ رپورٹ نہیں ہوا، قانون نافذ کرنے والے ادارے واقعے کی مکمل اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کریں۔ بیان میں مزید کہا گیا’ کالج میں محفوظ اور اچھے ماحول کو یقینی بنانے کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔بعدازاں ڈپٹی انسپکٹر جنرل آپریشنز فیصل کامران نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مبینہ متاثرہ بچی اور خاندان کو ڈھونڈنے کی کوشش جاری ہے،سوشل میڈیا پر زیر گردش افواہوں کے برعکس کسی بچے کی جان کو کوئی خطرہ نہیں اور کالج انتظامیہ اور طلبا کی مدد سے واقعہ کے حقائق جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تمام اسپتالوں کا ریکارڈ اور کالج سی سی ٹی وی ریکارڈنگ چیک کی جا چکی ہے لیکن اب تک کسی مبینہ متاثرہ بچی کی نشاندہی نہیں ہوئی۔