سندھ ہائیکورٹ : مجوزہ آئینی ترمیم کیخلاف درخواست مسترد ‘ تحریری حکم جاری

57

کراچی (اسٹاف رپورٹر) مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف وکلاء کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت ،عدالت نے مجوزہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف مسترد کردی۔سندھ ہائیکورٹ میں مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف وکلاء کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس نے دوران سماعت کہاکہ جب ترمیم ہوئی ہی نہیں ہے تو عدالت کیسے مداخلت کرسکتی ہے؟ ترمیم سے پہلے کیسے تعین کریں ترمیم قانون کے مطابق ہورہی ہے یا نہیں؟ درخواست گزار کاکہناتھا کہ آئینی ترمیم کا ڈرافٹ اسمبلی میں لایا گیا ہے، عدالت کاکہناتھا کہ تو آپ درخواست لے کر یہاں آگئے؟ اسمبلی میں بیٹھے 24 کروڑ عوام کے منتخب نمائندے ہیں، چیف جسٹس محمد شفیع صدیقی نے درخواست گزار سے استفسار کیاکہ آپ نے پریکس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر عدالت عظمیٰ کی ججمنٹ پڑھی ہے؟ وکیل کاکہناتھا کہ ججمنٹ پڑھی ہے، عدالت نے کہا کہ اس کے باوجود آپ نے ایسی درخواست دائر کرنے کی جسارت کی؟ یہ درخواست کیسے قابل سماعت ہے؟ ۔ بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ نے 26 ویں مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا ۔ عدالت نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہاکہ درخواست گزار عدالت کی معاونت کرنے میں ناکام رہے ہیں ،کیبنٹ کی جانب سے مجوزہ آئینی ترمیم کا مسودہ بار کونسل اور بار ایسوسی ایشن کے ساتھ شیئر سے متعلق کوئی قانون پیش نہیں کرسکے، پارلیمنٹ اور سینیٹ میں عوام کے نمائندے بیٹھے ہیں ،مجوزہ آئینی ترمیم پبلک کرنے سے متعلق کوئی قانون بھی نہیں بتایا گیا ہے ،قانون سازی سے متعلق آئین کا آرٹیکل 70 سے 77 تک موجود ہے ،عدالت اس طرح کے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی ہے خاص طور پر قانون سازی سے متعلق معاملات میں ،جب تک کوئی غیر قانونی چیز نظر نا آئے ،جب تک جب تک مسودہ قانون نہ بن جائے اس وقت تک اس کو آئینی یا غیر آئینی قرار نہیں دیا جاسکتا ہے ،قانون کو مدنظر رکھتے ہوئے درخواست مسترد کی جاتی ہے۔