بھان متی کے کنبے سے جان چھڑانے کا وقت !

346

کسی مشہور و مقبول جمہوریت پسند نے جمہوریت کی محبت اور آمریت کی نفرت میں یہ جذباتی بات کہی تھی کہ بہترین آمریت سے بہتر بدترین جمہوریت ہے، یہ بات جس مقبول لیڈر نے کہی تھی وہ اب اس دنیا سے رخصت ہوچکے ہیں لیکن مجھے آج بھی یہ یقین ہے کہ یہ بات مرحوم عوامی اور اسلامی رہنما نے خالصتاً عام لوگوں یا عوام کی محبت اور خدمت کے جذبے کے تحت کی تھی۔ اللہ تعالیٰ مرحوم قاضی حسین احمدؒ کی مغفرت فرمائے اور ان کے درجات بلند کرے اور موجودہ حکمرانوں کو دین اسلام کے مطابق حکومت کرنے کی توفیق و ہدایت عطا کرے۔ آمین۔

آج کی بڑی سیاسی جماعتوں پر مشتمل حکومت اور حکمرانوں کو دیکھ کر گمان ہوتا ہے کہ آج کی جمہوریت کا بدترین آمریت سے بھی موازنہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ آج جو کچھ حکومت یا حکمرانی کے نام پر موجود ہے، وہ کسی طور پر جمہوریت تو نہیں ہے بلکہ آمریت کی بھی اہل نہیں ہے۔ آج کی حکومت کو بھان متی کے کمبے سے زیادہ کچھ کہنا کسی نام یا عنوان کی توہین کرنا ہوگا۔ اس کی تعریف میں صرف اتنا ہی کہا جاسکتا ہے۔ کہ یہ ’’بھان مَتِی نے کْنبَہ جوڑا، کَہِیں کی اِینٹ کَہِیں کا روڑا‘‘

میرے خیال میں یہ کوئی حکومتی نظام نہیں بلکہ ایک نئے نظام کی تیاری کی شروعات ہے، چونکہ یہ اگر کسی نئے نظام کی کوشش کا آغاز بھی تصور کرلیا جائے تو بھی سمجھ سے بالا ہے کسی نظام کی تشکیل کے لیے بھی ایک بہترین نظام یا ٹیم کی ضرورت ہوتی ہے جس کو بنانے کے لیے بھی جمہوری تقاضے پورا کرنے ہوتے ہیں جو یقینا بھان متی کا کنبہ پورا نہیں کرسکتا۔ گو کہ وقت کی اہم ضرورت فوری طور پر ایک جامع اور ناقابل ترمیم یا تبدیل نظام تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔ ایسے نظام کی تشکیل کے لیے ایسی شخصیات پر مشتمل ٹیم ناگزیر ہے جو غیر متنازع اور ہر قسم کے کرپشن و بے قاعدگی سے پاک ہو۔