قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

217

انہوں نے کہا ’’ہم نے تو تم کو اور تمہارے ساتھیوں کو بد شگونی کا نشان پایا ہے’’صالحؑ نے جواب دیا ’’تمہارے نیک و بد شگون کا سر رشتہ تو اللہ کے پاس ہے اصل بات یہ ہے کہ تم لوگوں کی آزمائش ہو رہی ہے‘‘۔ اْس شہر میں نو جتھے دار تھے جو ملک میں فساد پھیلاتے اور کوئی اصلاح کا کام نہ کرتے تھے۔ انہوں نے آپس میں کہا ’’خدا کی قسم کھا کر عہد کر لو کہ ہم صالحؑ اور اس کے گھر والوں پر شب خون ماریں گے اور پھر اس کے ولی سے کہہ دیں گے کہ ہم اس خاندان کی ہلاکت کے موقع پر موجود نہ تھے، ہم بالکل سچ کہتے ہیں‘‘۔ (سورۃ النمل:47تا49)

سیدنا شہر بن حوشبؓ سے روایت ہے کی میں نے ام سلمہؓ سے پوچھا: ام المومنین! جب رسول اللہؐ کا قیام آپ کے یہاں ہوتا تو آپ کی زیادہ تر دعا کیا ہوتی تھی؟ انہوں نے کہا: آپ زیادہ تر: یا مقلب القلوب ثبت قلبی علی دینک ’’اے دلوں کے پھیرنے والے! میرے دل کو اپنے دین پر جما دے‘‘، پڑھتے تھے، خود میں نے بھی آپ سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! آپ اکثر یہ دعا کیوں پڑھتے ہیں؟ آپؐ نے فرمایا: ’’اے ام سلمہ! کوئی بھی شخص ایسا نہیں ہے جس کا دل اللہ کی انگلیوں میں سے اس کی دو انگلیوں کے درمیان نہ ہو، تو اللہ جسے چاہتا ہے (دین حق پر) قائم و ثابت قدم رکھتا ہے اور جسے چاہتا ہے اس کا دل ٹیڑھا کر دیتا ہے۔ (جامع ترمزی)