اسرائیل کی غزہ اور لبنان پر بمباری ،خواتین ،بچوں سمیت73 افراد شہید

71
غزاہ میں اسرائیلی بمباری کے بعد تباہی پھیلی ہوئی ہے
غزاہ میں اسرائیلی بمباری کے بعد تباہی پھیلی ہوئی ہے

غزہ /تل ابیب /تہران /بیروت /جنیوا /میڈرڈ /لندن /واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل کی غزہ اور لبنان پر بمباری سے خواتین‘بچوں سمیت73 افراد شہید ہوگئے۔ اسرائیل نے غزہ کے الاقصیٰ اسپتال کے باہر خیموں پر بارود کی بارش کر دی، خیموں میں آگ لگنے سے کئی فلسطینی زندہ جل کر شہید جبکہ متعدد جھلس کر زخمی ہو گئے۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی بمباری سے خیموں میں آگ لگنے سے 4 فلسطینی شہید اور 70 زخمی ہوئے، اسرائیلی حملے سے تقریباً 20 سے 30 خیمے جل گئے۔نصیرت کے اسکول میں پناہ لیے بے گھر افراد پر ٹینکوں سے گولہ باری بھی کی گئی، صیہونی مظالم میں 22 افراد شہید اور 80 زخمی ہوئے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے سے 17 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا، شہدا کی مجموعی تعداد 42 ہزار 289 ہوگئی، 98 ہزار 684 فلسطینی زخمی ہیں۔ اسرائیلی فوج نے تمام تر بین الاقوامی جنگی قوانین اور عالمی قیادت کے اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئے گزشتہ روز بھی لبنان کے علاقوں مائونٹ اور نباتیہ پر وحشیانہ فضائی بمباری کا سلسلہ جاری رکھا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق لبنان کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ماؤنٹ لبنان میں 22 اور جنوبی نباتیہ میں 10 جب کہ بقیہ افراد دیگر علاقوں میں شہید ہوئے‘ رہائشی عمارتوں کے ملبے سے لاشیں ملنے کا سلسلہ جاری ہے۔ 174 زخمیوں میں سے درجن سے زاید کی حالت نازک ہے۔ اسرائیلی فضائیہ نے نباتیہ کے ایک بازار کو بھی نشانہ بنایا جہاں شہری خرید و فروخت میں مصروف تھے۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ لبنان کے شمال اور جنوبی علاقوں میں حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے لبنانی سرحدی علاقوں سے انخلا کے بعد حزب اللہ کو واپس سرحدوں کی طرف آنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ حزب اللہ کے ڈرون نے بن یامینا کے علاقے میں اسرائیلی فوج کی گولانی بریگیڈ کے ٹریننگ بیس کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 4 فوجی ہلاک اور 60 کے قریب زخمی ہوگئے۔اسرائیلی میڈیا نے گزشتہ روز شمالی اسرائیل میں فوجی بیس پر ہونے والے حزب اللہ کے ڈرون حملے میں اسرائیلی آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل ہرزی ہالیوی کی ہلاکت کی تردید کردی۔ عالمی قیادت اور تنظیموں کے متنبہ کرنے کے باوجود اسرائیلی فوج نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فوج کے مرکز پر حملہ کردیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی لبنان میں امن فورس نے بتایا کہ 2 اسرائیلی ٹینکوں نے سرحد عبور کرکے ان کے مرکز پر دھاوا بولا اور مرکزی داخلی دروزے کو توڑ کر اندر داخل ہوگئے‘ اسرائیلی فوجی مرکز کے اندر تقریباً 45 منٹ تک موجود رہے۔ اس دوران گولیاں چلتی رہیں، دھماکے ہوئے اور ہرطرف دھواں بھر گیا‘ دھوئیں سے امن فوج کے15اہلکاروں کی حالت غیر ہوگئی‘ کچھ کی جلد میں جلن اور الرجی ہوگئی۔ اس کے علاوہ کچھ پیٹ کے مسائل کا شکار ہوئے۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ لبنان میں امن دستوں پر حملے جنگی جرم بن سکتے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ یو این آئی ایف آئی ایل کے اہلکار اور مقامات کو نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے، امن مشنز پر حملے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ ترجمان اقوام متحدہ کے مطابق یو این آئی ایف آئی ایل کے امن دستے تمام پوزیشنز پر موجود رہیں گے، جہاں امن دستے تعینات ہیں وہاں اقوام متحدہ کا جھنڈا لہراتا رہے گا۔ایران پر حملے کے جواب میں فلسطینی حامی گروپس کے حملے روکنے کے لیے اسرائیل امریکا حکمت عملی تیار کر لی۔ صیہونی میڈیا کے مطابق اسرائیل حملے میں ایران کی فوجی اور انرجی تنصیبات کو نشانہ بنائے گا، ایران پر حملے کے لیے اسرائیل اور امریکا میں بات چیت جاری ہے۔ اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکا ایران کے جوابی حملے روکنے کے لیے میزائل شکن سسٹم مشرق وسطیٰ سے یورپ تک نصب کر چکا ہے، امریکا نے گزشتہ سال کے آخر میں میزائل شکن سسٹم تھاڈ نصب کیا تھا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق تھاڈ پیٹریاٹ سسٹم کا خاص حصہ ہے جو تقریباً 200 کلومیٹر علاقے کو میزائل سے بچا سکتا ہے۔ ممکنہ اسرائیلی حملے پر ایران کی جانب سے سخت وارننگ جاری کردی گئی ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ دفاع کے لیے اب ہماری کوئی سرخ لکیر نہیںہے، جنگ نہیں امن چاہتے ہیں لیکن جنگ کے لیے بھی پوری طرح تیار ہیں۔ایرانی فوج کے کمانڈر نے کہا کہ تیاری پوری ہے، اسرائیل ایران پر حملے کی غلطی کا خمیازہ بھگتے گا۔ برطانوی فلاحی تنظیم آکسفیم کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ آکسفیم کی نمائندہ بشریٰ خالدی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے 10 دن سے شمالی غزہ میں خوراک کی فراہمی روک رکھی ہے، شمالی غزہ میں اسرائیل کی ناکہ بندی سے خوراک کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے‘شمالی غزہ میں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں اور چارہ، گدھے اور گھوڑے کھانے پر مجبور ہیں۔ اسپین کے وزیراعظم نے یورپی یونین کے ممالک سے اسرائیل کے ساتھ تجارتی معاہدہ معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔غزہ اور لبنان میں اسرائیلی حملوں کے پیش نظر اسپین کے وزیراعظم پیدرو سانچیز نے دیگر یورپی یونین کے ممبران پر زور دیا ہے کہ وہ اسپین اور آئرلینڈ کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ کو معطل کرنے کی درخواست کا جواب دیں۔