ٹنڈو الہ یار: جمعیت علمائے اسلام (ف ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ گفتگو اور مذاکرات کے نتیجے میں آئینی ترامیم پر بڑی کوششوں کے بعد اتفاق رائے کے قریب پہنچ چکے ہیں، مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور ہمارے مسودے میں ہم آہنگی ہے۔
پیر کو ٹنڈوالہ یار میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف )کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پارلیمنٹ کا کام ہی آئین اور قانون میں ترمیم کرنا ہے لیکن آئینی ترمیم آتی ہے تو اس پر اختلاف بھی ہوتا ہے۔ آئینی ترامیم پر جو چیزیں ہم نے مسترد کیں وہ واپس ہوچکی ہیں ،ملکی حالات اور ضرورت کے تحت قانون سازی ہونی چاہیے، ہم نے ملک اور عوام کے مفاد میں سب کچھ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو مسودہ حکومت کی طرف سے لایا گیا تھا ہم نے مسترد کردیا تھا ،ہم نے حکومت کے مسودے پر اعتراض کیا تھا کیونکہ حکومت کے مسودے سے عدلیہ اور عوام کے حقوق تباہ ہو جاتے تاہم مسودے پر کافی ہم آہنگی ہوچکی ہے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ گفتگو اور مذاکرات کے نتیجے میں موجوزہ آئینی ترامیمپر بڑی کوششوں کے بعد اتفاق رائے کے قریب پہنچ چکے ہیں، 18ویں آئینی ترمیم میں بھی ہمیں 9 ماہ لگ گئے تھے، جب 18ویں ترمیم میں اتنا وقت لگ گیا تھا تو 26ویں ترمیم میں ہمیں اتنے دن تو ملنے چاہییں کہ اچھی طرح سے نکات دیکھ لیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں اس لیے نہیں کہ عوام کے مفاد کے خلاف قانون پاس کریں، بلاول بھٹو، نوازشریف اور پی ٹی آئی کی قیادت سے ملاقات کروں گا ،پی ٹی آئی سے درخواست کی تھی ہر قسم کے احتجاج کو شنگھائی تعاون تنظیم تک مخر کر دیا جائے اور پہلے بھی احتجاج ہوئے لیکن نتیجہ کوئی نہیں نکلا، امید ہے ہماری درخواست کو اہمیت دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو چیزیں وقت کی ضرورت ہیں، ہم انہیں ترجیح دیں گے، ہم نے عوام اور ملک کے مفاد میں سب کچھ کرنا ہے، کہیں بھی انتہا پسندی نہیں ہونی چاہیے، ترمیم پر اتفاق رائے نہ ہوا تو اسے مسترد کر دیں گے، امید ہے کہ ہمارے مطالبات منظور ہوجائیں گے۔