کینیڈا میں گزشتہ سال قتل ہونے والے خالصتان نواز سکھ لیڈر ہردیپ سنگھ نجر کے مقدمے نے ایک اور خطرناک موڑ لیا ہے۔ تحقیقات کے دوران کینیڈا میں متعین بھارتی ہائی کمشنر سنجے کمار ورما کو کینیڈا حکام نے پرسن آف انٹریسٹ قرار دیا ہے جس کے بعد اُن سے پوچھ گچھ کا عندیہ ظاہر کیا جارہا تھا۔ نئی دہلی نے کینیڈین ناظم الامور کو طلب کرکے احتجاج بھی کیا ہے۔
بھارتی حکومت نے کینیڈا سے اپنی سفارت کاری کی سطح گراتے ہوئے ہائی کشمنر سنجے کمار ورما اور دیگر سینیر سفارت کاروں کو واپس بلالیا ہے۔ گزشتہ روز کینیڈین حکومت نے کہا تھا کہ بھارئی ہائی کمشنر بھی پرسن آف انٹریسٹ ہیں اور ان کے ساتھ ساتھ چند دوسرے بھارتی سینیر سفارت کاروں سے بھی پوچھ گچھ کی جاسکتی ہے۔
کینیڈین حکومت کے اس اقدام پر بھارتی قیادت بہت برہم ہوئی۔ آج پہلے وزارتِ خارجہ نے شدید ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا کی حکومت نے بے بنیاد الزامات عائد کیے ہیں اور کئی بار درخواست کیے جانے پر بھی وہ شواہد شیئر کرنے سے گریزاں رہی ہے۔
بھارتی حکومت نے بعد میں شدید ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کینیڈا سے سفارتی تعلقات کی سطح نمایاں حد تک گراتے ہوئے وہاں سے اپنے ہائی کمشنر اور چند دوسرے سینیر سفارت کاروں کو واپس بلانے کا اعلان کردیا۔
ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کیس میں بھارت کو پہلے بھی نامزد کیا جاتا رہا ہے۔ گزشتہ برس ستمبر میں جب کینیڈین وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھارت کو اس قتل میں ملوث قرار دیا تھا تب دونوں ملکوں میں ٹھن گئی تھی اور بھارت نے کینیڈا سے کہا تھا کہ وہ اپنے سفارت کاروں کی بڑی تعداد واپس بلائے۔ اس پر کینیڈا نے بھارت سے 40 سفارت کاروں کو واپس بلالیا تھا۔
اس کے بعد کینیڈا کے خالصتان نواز سکھ لیڈر گرپتونت سنگھ کو امریکا میں قتل کرنے کی ایک سازش بے نقاب ہوئی تھی اور اس میں بھارتی خفیہ ادارے کے ایک افسر کا ملوث ہونا ثابت ہوا تھا۔ امریکا نے تفتیش کے بعد بھارتی باشندے کو چیک جمہوریہ سے بلواکر گرفتار کیا۔ گرپتونت سنگھ پنوں امریکی شہریت بھی رکھتا ہے۔ اس معاملے میں بھی بھارت اور کینیڈا کے تعلقات میں شدید کشیدگی در آئی تھی۔