کراچی: سندھ رواداری مارچ ‘ ٹی ایل پی اور پولیس میںجھڑپیں‘ ایک شخص جاں بحق

118
کراچیـ:پریس کلب کے باہر سندھ رواداری مارچ کے شرکاء کو دفعہ 144کی خلاف ورزی حراست میں لیا جارہاہے

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) کراچی میں سندھ رواداری مارچ اور تحریک لبیک پاکستان ( ٹی ایل پی) کی بیک وقت احتجاج کی کال کے باعث ریڈ زون میدان جنگ بن گیا، میٹرو پول ہوٹل کے قریب پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ کے دوران فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق اور ایک پولیس اہلکار سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے، مشتعل افراد نے پولیس موبائل کو آگ لگادی جبکہ پولیس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر 30 سے زاید افراد کو حراست میں لے لیا۔ واضح رہے کہ سول سوسائٹی نے عمر کوٹ میں توہین مذہب کے الزام میں ڈاکٹر شاہنواز کھنبر کے ماورائے عدالت قتل اور سندھ میں بڑھتی ہوئی انتہاپسندی کے خلاف آج کراچی پریس کلب پر احتجاج کی کال دے رکھی تھی جبکہ تحریک لبیک پاکستان نے بھی اسی مسئلے پر پریس کلب پر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔ پولیس نے احتجاج کی کال کے پیش نظر گزشتہ روز ہی سندھ بھر میں 5 روز کیلیے دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے ہر قسم کے جلسے، جلوس اور احتجاجی مظاہروں پر پابندی لگادی تھی اور اتوار کی صبح ہی کراچی پریس کلب جانے والے تمام راستوں پر بھاری نفری تعینات کردی تھی۔ عینی شاہدین کے مطابق اتوار کی شام ٹی ایل پی کے کارکنوں کی بڑی تعداد میٹروپول ہوٹل پر جمع ہوئی تاہم وہاں تعینات پولیس کی بھاری نفری نے مظاہرین کو پریس کلب جانے سے روک دیا کیونکہ وہاں پہلے ہی سندھ رواداری مارچ کے شرکا احتجاج کر رہے تھے اور فریقین کا آمنا سامنا ہونے سے امن و امان کی صورتحال بگڑنے کا خدشہ تھا۔ پولیس کی جانب سے ٹی ایل پی کے کارکنوں کو منتشر کرنے کیلیے آنسو گیس کا استعمال صورتحال کشیدہ ہونے کا باعث بن گیا، اس دوران فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور پولیس اہلکار سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ مبینہ طور پر مشتعل مظاہرین نے ایک پولیس موبائل کو بھی نذرآتش کردیا۔تحریک لبیک پاکستان کے ترجمان ریحان محمد خان نے نجی ٹی وی سیگفتگو میں قانون نافذ کرنے والے اداروں پر براہ راست فائرنگ کا الزام عاید کرتے ہوئے کہا کہ فائرنگ سے کارکن ماجد جاں بحق اور کئی زخمی ہوئے ہیں۔ قبل ازیں ڈی آئی جی جنوبی اسد رضا نے کراچی پریس کلب کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے کراچی پریس کلب کے باہر سے فریقین کے 20 افراد کو حراست میں لیا ہے، حراست میں لیے گئے افراد میں تحریک انصاف کے رہنما علی پلھ، سورٹھ تھیبو اور دیگر بھی شامل ہیں۔ اس سے قبل کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے کراچی پریس کلب آنے والی تمام سڑکیں اور راستے بسیں اور کنٹینر کھڑے کرکے بند کردیے، حتیٰ کہ رپورٹرز اور کیمرا مین کو بھی پریس کلب آنے سے روک دیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر جنوبی نے کراچی پریس کلب کا دورہ کیا جہاں سعید سربازی نے انہیں آگاہ کیا کہ کراچی پریس کلب پر دفعہ 144 کا اطلاق نہیں ہوتا کیونکہ اس مقام کو ’’ہائیڈ پارک‘‘ قرار دیا جاچکاہے جہاں مظاہروں پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ پریس کلب انتظامیہ کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ غلام نبی میمن سے رابطے کے بعد ڈی آئی جی جنوبی نے پریس کلب کا دورہ کیا اور تمام رکاوٹیں ہٹانے کے احکامات جاری کردیے۔