ریلوے مزدور محاذ کا ملک گیر احتجاج

124

ریل مزدور محاذ کی جانب ملک گیر احتجاج کی کال پر کراچی ڈویژن میں پانچ مقامات سٹی اسٹیشن، کینٹ اسٹیشن، دادو، کوٹری، حیدرآباد سمیت ساتوں ڈویژن جس میں سکھر، ملتان، کوئٹہ، لاہور، راولپنڈی اور پشاور کے مختلف مقامات پر ریلوے مزدوروں کی کثیر تعداد نے اپنے جائز اور بنیادی حقوق کے لیے آواز بلند کی اور اپنے محسن رہنمائوں کی بحالی کے لیے ریلوے کے محنت کش سراپا احتجاج رہے۔ اس احتجاج میں ڈی،ایس ریلوے کراچی کی مزدور دشمنی، کرپشن اور کچھ پوشیدہ معاملات پر آواز اٹھائی گئی اور ڈی،ایس کراچی کے تبادلہ کا مطالبہ کیا گیا۔ اس موقع پر معروف مزدور رہنما منظور احمد رضی، ایپکا کے مرکزی جنرل سیکرٹری میرل الطاف بھرگڑی، منظور احمد ملاح، جنیداعوان، غلام علی بھٹ، امیر بخش رند، امجد خان اور دیگر نے کہا کہ ڈی،ایس کراچی ناصر خلیلی کی کارستانیوں کی وجہ سے ہر ایک شخص تنگ اور بیزار ہے۔ ان رہنماؤں نے کہا کہ ریلوے کو تباہ کرنے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں جو تاریخ کا خطرناک اقدام ملازمین کی تعداد کو 95 ہزار سے کم کرکے 49 ہزار کرنا جبکہ اس وقت آپریشن و دیگر تمام امور چلانے کے لالے پڑے ہوئے ہیں، اسٹاف شارٹیج کی وجہ سے باقی ملازمین پر ورک لوڈ ہے جو نفسیاتی مریض بن چکے ہیں، دوسری طرف چور بازاری کی انتہا یہ ہے کہ منافع میں چلنے والی ٹرینیں پیسنجر و کارگو کو ٹھیکیداروں کے حوالے کیا جا رہا ہے جو مکمل چور بازاری کرتے ہیں، اسی طرح زمینوں میں گھپلے کیے جا رہے ہیں، ڈی،ایس کراچی نے ریلوے کو اپنی ذاتی پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی بنا کر رکھا ہوا ہے، لوگوں کے پروموشن، کوارٹر الاٹمنٹ، و تمام امور اپنے ہاتھ میں رکھا ہوا ہے ، کوئی میرٹ نہیں جو ڈی،ایس کی مرضی ہے وہ کرتا ہے، اوپر سے ڈی،پی، او ایسی لگا رکھی ہے جو 17 گریڈ کی ہے اور مکمل نااہل، مغرور اناپرست ہے، ملازمین کا پانی ،بجلی، گیس، کوارٹرز کی ریپیئر، طبی امداد، پروموشنز اور بروقت تنخواہیں مانگنا گناہ بن گیا ہے، اسی پاداش میں یونین رہنمائوں کے تبادلے اور بندشیں آمریت کی یاد دلاتی ہے ، جس کی یہ فورم شدید مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ جبری کیے گئے تبادلے فی الفور واپس لیے جائیں۔