ہڈیوں، دانتوں، مسلز اور دیگر متعدد جسمانی افعال کے لیے وٹامن ڈی انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔ اس وٹامن کی کمی سے جسم کے لیے کا ٹیم یا فاسفورس کی مقدار کو ریگولیٹ کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس وٹامن کی کی متعدد علامات کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے اور یہ متعدد امراض کا خطرہ بھی بڑھاتی ہے، جیسے بال گرنا، جوڑوں کا درد، چڑچڑا پن، ڈپریشن، ہر وقت تھکاوٹ اور مسلز کی کمزوری سمیت دیگر ۔ یہ وہ وٹامن ہے جو جسم خود بنانے سے قاصر رہتا ہے اور اس کا حصول سورج کی روشنی میں گھومنا ہے۔ مگر کچھ غذائیں بھی ایسی ہیں جو وٹامن ڈی کی کمی کو دور کرنے میں مددگارثابت ہو سکتی ہیں۔
چربی والی مچھلی
مچھلی وٹامن ڈی کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے اورلگ بھگ ہرطرح کی مچھلی اس حوالے سے مددگار ثابت ہوتی ہے تاہم چربی والی پہلی زیادہ فائدہ مند ہے اور اس غذا کا ایک فائدہ اور بھی ہے اور وہ ہے دل کی صحت کے لیے فائدہ مند اومیگا تھری میںفیٹی ایسڈز کا حصول۔
جھینگے
جھینگے کافی لذیذیفوڈ ہے اور ان میں چربی بھی بہت کم ہوتی ہے مگر وٹامن ڈی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے، اس کے علاوہ جسم کو اومیگا تھری فیٹی ایسڈزبھی اسے کھانے سے ملتے ہیں، تاہم اس میں کولیسٹرول کی مقدار زیادہ ہوتی ہے مگر اب تک ایسے شواہد نہیں ملے جو اسے صحت کے لیے نقصان دہ ثابت کرتے ہوں ۔
انڈے کی زردی
جن لوگوں کو مچھلی یا جھینگے کھانا پسند نہیں تو انڈے ایسے افراد کے لیے اچھا آپشن ہے جو کہ وٹامن ڈی سے بھر پور ہونے کے ساتھ دیگر غذائی اجزا بھی جسم کو فراہم کرتے ہیں، ویسے تو انڈے کی سفیدی میں پروٹین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے مگر وٹامنز اور منرلز عام طور پر زردی میں ہوتے ہیں۔ ایک انڈے کی زردی سے کچھ مقدار میں وٹامن ڈی جسم کو ملاتا ہے خصوصاً دیسی انڈوں میں یہ مقدار فارمی کے مقابلے میں 3 سے 4 گنا زیادہ ہوتی ہے۔