ایک نہیں دکھوں کے 67 سال

180

غزہ اسرائیل جنگ کا ایک سال مکمل ہوگیا ہے، جنگ میں کیا بچے، کیا بوڑھے، جوان اور خواتین، شہید ہونے والے سب معصوم مسلمان، کم و بیش ایک لاکھ فلسطینی مسلمان شہید ہوچکے ہیں، زخمی اور معزور ہوجانے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے، گزشتہ صدی میں دو ریاستیں ہی نظریات کی بنیاد پر وجود میں آئیں، پاکستان اور اسرائیل، پاکستان نے پہلے روز ہی اعلان کیا ہے کہ اسرائیل استعمار کی ناجائز اولاد ہے، برطانیہ نے قادیانی گروہ بر صغیر میں مسلم ریاست وجود میں آنے سے قبل ہی کھڑا کردیا تھا اور اسرائیل بعد میں بنایا۔ جب پاکستان نے اعلان کیا کہ اسرائیل استعمار کی ناجائز اولاد ہے تو اسرائیل نے بھی فیصلہ کرلیا کہ ہمارا اصل دشمن اور ہدف پاکستان ہی ہوگا، آج اسرائیل کو دنیا کے تین ممالک کی مکمل سرپرستی حاصل ہے، امریکا، برطانیہ اور جرمنی، مسلمانوں کے لیے اور خصوصاً پاکستان کے لیے ان تینوں کے عزائم کسی سے ڈھکے چھپے ہوئے نہیں ہیں، امریکا اور برطانیہ کی اسرائیل کے لیے حمایت تو سمجھ میں آتی ہے ہٹلر کے جرمنی کی اس کے لیے حمایت سمجھ سے بالاتر ہے۔

1947 میں پاکستان قائم ہوا تو ہمیں انگریز ہندو اور یہودی گٹھ جوڑ کی وجہ سے ایک ایسا ملک دے کر گئے کہ پانی کا سارا انتظام کشمیر کے ذریعے ہندوستان کو دے دیا، اور دوسری جانب تاج برطانیہ نے اسرائیل کا بیج بو کر مسلم ممالک کی قوت کے لیے ایک چیلنج کھڑا کردیا، اور اس کے بعد ایک ایسی سازش کی کہ پاکستان اور مسلم ممالک سازشوں کا شکار ہوتے چلے گئے، عرب اسرائیل کی پہلی جنگ 1956 میں ہوئی، یہ جنگ دس روز تک جاری رہی، اور اسرائیل کا پلہ بھاری رہا، اس جنگ کوگزرے 67 سال ہو چکے ہیں اس جنگ کی وجہ سے عرب دنیا نقصان کی گہری کھائی میں دھکیل دی گئی، جہاں سے آج تک نکل نہیں سکی، لیکن یہ جنگ اس وقت مسلط کی گئی جب پاکستان اندرونی سیاسی خلفشار کا شکار تھا، یہ یہودیوں کی یہ پہلی ٹائمنگ تھی۔ پاکستان کے خلاف، 1956 میں پاکستان کی سیاسی قیادت کس کے کہنے میں آکر باہم دست و گریبان تھی، صرف سرسری سی معلومات دستیاب ہیں تاہم حقائق آج تک ہم سے اوجھل ہیں، دوسری عرب اسرائیل جنگ1967 میں ہوئی، یہ جنگ کم و بیش چھے روز تک جاری رہی، یہ وہی دن تھے کہ جب پاکستان ایوب خان کے خلاف بھڑک رہا تھا، اور ملک کی سیاسی فضا میں بھٹو جیسی شخصیت قوت پکڑ رہی تھی یا انہیں قوت دی جارہی تھی، اس کے دو تین سال بعد سقوط ڈھاکا ہوگیا، پاکستان کے خلاف یہودیوں کی یہ دوسری ٹائمنگ تھی، اس سازش کا مرکزی کردار اسرائیل اور بھارت تھے اور انہیں مجیب اور بھٹو کی سیاسی کشمکش سے فائدہ پہنچا یوں یہودیوں اور قادیانیوں کی سازش کامیاب ہوئی۔

اس کے بعد کھیل کا نقشہ بدل دیا گیا اور 1980 میں ایران عراق جنگ شروع کرادی گئی، اس جنگ میں کم و بیش ایک لاکھ شہری اور پانچ لاکھ فوجی جان سے گئے، دونوں جانب مسلمان تھے، مارنے والے بھی مسلمان اور مرنے والے بھی۔ دونوں ملکوں میں تیل کا جھگڑا تھا، یہ جنگ آٹھ سال تک جاری رہی، اور پاکستان میں جنرل ضیاء الحق کی ایک غیر منتخب حکومت تھی، بھٹو کو پھانسی ہوچکی تھی اور ملک سیاسی لحاظ سے خلفشار کا شکار تھا، یہودیوں کی پاکستان کے خلاف یہ تیسری ٹائمنگ تھی۔ 1988 میں افغانستان سے روز باہر نکل جاتا ہے، جنیوا معاہدہ ہوگیا اور جنرل ضیاء الحق راستے سے ہٹا دیے جاتے ہیں، اس کے بعد 1990 میں عراق کویت جنگ شروع ہوجاتی ہے، عراق کا الزام تھا کہ کویت اس کے تیل کے کنوئوں سے تیل چوری کرتا ہے، لہٰذا ہرجانہ ادا کرے، کویت نے کہا، یا اس سے کہلوایا گیا کہ وہ رقم قسطوں میں واپس کرے گا کیونکہ وہ یہ رقم امریکی بینکوں میں جمع کراچکا ہے لیکن صدام نہیں مانے اور جنگ شروع ہوگئی اور پاکستان ایک بار پھر اندرونی خلفشار کا شکار تھا کہ یہاں اس جنگ سے پہلے کی منصوبہ بندی کے مطابق بے نظیر بھٹو کی منتخب حکومت برطرف کردی جاتی ہے، اس کے بعد پورا ایک عشرہ افغان قیادت اور طالبان کا بحران رہا۔ 2001 میں نائن الیون ہوگیا، اور امریکا نے افغانستان کے ساتھ ساتھ پاکستان کو بھی اپنے نشانے پر رکھ لیا، اس وقت بھی پاکستان میں غیر منتخب حکومت تھی یہ یہودیوں کی پاکستان کے خلاف چوتھی ٹائمنگ تھی۔

اب حالیہ جنگ، اسرائیل غزہ کے محاذ پر ہے یہ جنگ گزشتہ سال اکتوبر میں شروع ہوئی، جب پاکستان میں غیر منتخب حکومت تھی اور انوار الحق کاکڑ جیسا سیاسی پس منظر سے محروم کمزور نگران وزیر اعظم، اب اس جنگ کو ایک سال ہوچکا ہے مگر تباہی ختم ہونے کو نہیں آرہی، ٹائمنگ کا بار بار ذکر اس لیے کیا گیا کہ صرف پاکستان ہی ایک ایسا ملک تھا جس نے کھلا اعلان کیا تھا کہ اسرائیل عالمی استعمار کی ناجاتز اولاد ہے، یہودیوں نے پاکستان کو اس وقت اپنے نشانے پر رکھ لیا تھا، ہم حکیم سعید اور ڈاکٹر اسرار احمد کی گواہی سے بھی واقف ہوں گے، ضرور واقف ہیں مگر آنکھیں بند کی ہوئی ہیں یہ بند آنکھیں اب اس لیے کھل جانی چاہیے کہ دیکھا جائے کہ اب قومی فلسطین کانفرنس (کل جماعت کانفرنس کا ایوان صدر میں تحریک انصاف نے اپنے چیئرمین کی خواہش پر بائی کاٹ کیا) ایک گواہی صاحب زادہ یعقوب علی خان کی ہے۔ کہتے ہیں کہ انہیں ہنری کسنجر نے خاص تاکید کی کہ ہمارے بوائے کا خاص خیال رکھا جائے، پوچھا خاص بوائے کون ہے؟ کسنجر نے بتایا کہ عمران خان، صاحب زادہ یعقوب علی خان نے یہ بات راجا ظفر الحق کو بھی بتائی، اور بات اس وقت کی ہے جب صاحب زادہ یعقوب پاکستان کے وزیر خارجہ تھے، ایسی مستند گواہی کے بعد ہم اپنی آنکھیں بند کیے رکھیں تو مرضی ہے، ان لوگوں کی جنہوں نے عمران خان کے بارے میں اپنی آنکھیں بند کی ہوئی ہیں، ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی بند آنکھیں کھولیں، اس ملک کے خلاف ہندو، قادیانی اور یہودیوں کی منظم سازش اور اس کے مہروں کی پہچان کریں، اور اپنا ملک بچائیں۔