پاکستان میں لاہور اورکراچی مسلسل دو خاندانوں کے زیر اثر یا زیر تسلط ہیں۔ لاہور پر شریف خاندان اور کراچی پر زرداری خاندان کا کنٹرول ہے دونوں صوبوں میں خاندانی حکمرانی ہے ،اور ان دونوں صوبوں کے بڑے شہر جو ملک کے بھی بڑے شہر ہیں ان پر یہ دونوں خاندان برسوں سے حکمران ہیں، لیکن اب صورتحال یہ ہوگئی ہے کہ دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں پاکستان کے یہ2 شہر بھی شامل ہیں۔ لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں پہلے اور کراچی تیسرے نمبر پر ہے جبکہ دونوں شہروں کا فضائی معیار انتہائی مضر صحت پایا گیا ہے۔ لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس 229 ریکارڈ کیا گیا اور کراچی کا ایئر کوالٹی انڈیکس 181 ریکارڈ کیا گیا۔دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں عراق کے دارالحکومت بغداد کا دوسرا نمبر ہے جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس 200 ریکارڈ کیا گیا۔ ایئر کوالٹی انڈیکس 151 سے 200 کے درمیان ہو تو اسے مضر اور 201 سے 300 انڈیکس کو انتہائی مضر قرار دیا جاتا ہے جبکہ 301 سے اوپر ایئر کوالٹی انڈیکس خطرناک آلودگی تصور کی جاتی ہے، اسوقت کراچی اور لاہور کی جو صورتحال ہے وہ آنے والے سنوں میں ان شہروں کو انتہائی خطرناک شہروں میں شامل کرانے والی ہے، لاہور میں فضائی آلودگی بے انتہا بڑھ چکی ہے جبکہ کراچی میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا محکمہ حکومت سندھ کے پاس ہے جو کچرا اورفضلہ ٹھکانے لگانے کا کام کر ہی نہیں رہا ہے لوگ کچرا جلارہے ہیں۔اور زیر تعمیر منصوبوں کی دھول مٹی بھی آلودگی میں اضافہ کررہی ہے۔ کچرے سے تعفن اور بیماریاں الگ پھیل رہی ہیں۔اس پر وزیر اعلی سندھ کراچی کو رہنے کے قابل شہر بنانے کے لیے ایک ہزار ارب روپئے مانگ رہے ہیں۔