اس سے کہا گیا کہ محل میں داخل ہو اس نے جو دیکھا تو سمجھی کہ پانی کا حوض ہے اور اترنے کے لیے اس نے اپنے پائنچے اٹھا لیے سلیمانؑ نے کہا یہ شیشے کا چکنا فرش ہے اس پر وہ پکار اٹھی ’’اے میرے رب، (آج تک) میں اپنے نفس پر بڑا ظلم کرتی رہی، اور اب میں نے سلیمانؑ کے ساتھ اللہ رب العالمین کی اطاعت قبول کر لی‘‘۔ اور ثمود کی طرف ہم نے اْن کے بھائی صالح کو (یہ پیغام دے کر) بھیجا کہ اللہ کی بندگی کرو، تو یکایک وہ دو متخاصم فریق بن گئے۔ صالحؑ نے کہا ’’اے میری قوم کے لوگو، بھلائی سے پہلے بْرائی کے لیے کیوں جلدی مچاتے ہو؟ کیوں نہیں اللہ سے مغفرت طلب کرتے؟ شاید کہ تم پر رحم فرمایا جائے؟‘‘۔ (سورۃ النمل:44تا46)
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا: ’’جب بندہ کوئی گناہ کر بیٹھے اور پھر اچھی طرح وضو کر کے کھڑے ہو کر دو رکعت نماز پڑھے اور پھر اللہ سے معافی چاہے تو اللہ اس کے گناہ کو یقینا معاف فرما دیں گے پھر انہوں نے قرآن کی آیت تلاوت فرمائی ترجمہ: اور وہ کہ جب کوئی کھلا گناہ یا اپنے حق میں کوئی اور برائی کر بیٹھتے ہیں تو اللہ کو یاد کرتے اور اپنے گناہوں کی بخشش مانگتے ہیں، اور اللہ کے سوا گناہ بخش بھی کون سکتا ہے؟ اور جان بوجھ کر اپنے کیے پر اڑے نہیں رہتے جب کہ جانتے ہیں۔ (سنن ابی داؤد، راوہ سیدنا ابوذرؓ)