بلاول زرداری کا مؤقف ناقابل فہم ہے‘ محفوظ النبی

99

کراچی (پ ر) معروف سماجی و سیاسی رہنماؤں محفوظ النبی خان، سید نسیم شاہ، اسلم خان فاروقی و دیگر نے کہا ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناحؒکے 1931 ء کے بیان کو آئینی عدالت سے تعبیر کرنا درست نہیں ہے چونکہ مذکورہ بیان میں قائد اعظمؒنے فیڈرل کورٹ کی اصطلاح استعمال کی ہے جو نہ صرف اْس دور میں برصغیر میں سپریم کورٹ ہی تھی بلکہ پاکستان کے اولین عہد میں بھی سپریم کورٹ کا نام فیڈرل کورٹ ہی تھا جو آئینی مقدمات سمیت دیگر مقدمات کی اپیلیٹ عدالت بھی تھی جس کی نیابت آج سپریم کورٹ کررہی ہے اس ضمن میں پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا مؤقف ناقابل فہم ہے ایک مشترکہ بیان میں انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی قرارداد مقاصد اور 1973 ء کے اصل آئین کا جزو لاینفک اور قدر اْولیٰ ہے جس کو اصلاحات کے نام پر آئینی ترامیم سے تبدیل نہیں کیا جا سکتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ قرارداد مقاصد کی خالق اسمبلی برصغیر جنوبی ایشیاء کے مسلمانوں کی نمائندہ اور بانیان پاکستان پر مشتمل تھی اسی طرح جس قومی اسمبلی کے اراکین نے 73 ء کا آئین منظور کیا تھا ان اراکین کو بھی 1970ء کے واحد غیر متنازع اور شفاف ترین انتخابات کے ذریعے منتخب کیا گیا تھا جبکہ آج کی قومی اسمبلی کے انتخابات کے نتائج متنازع ہیں جو ہر گز 1973 ء کی قومی اسمبلی کے مساوی نہیں ہیں۔