تہران (مانیٹرنگ ڈیسک) ایران نے گزشتہ برس 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے میں کسی قسم کا کردار ادا کرنے کی کھلی تردید کی ہے جس میں تقریباً 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور تقریباً 250 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ ایرانی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی اخباروں نیویارک ٹائمز اور وال اسٹریٹ جرنل نے اسرائیل پر گزشتہ برس کیے گئے حماس کے حملے میں ایران کی معاونت سے متعلق سوالات اٹھائے تھے۔ جس پر نیویارک میں موجود اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مشن نے امریکی اخباروں کو اپنے جواب میں مزید کہا کہ ایران، فلسطینی مزاحمتی گروپوں کی حمایت کرتا ہے لیکن اسرائیل پر حملے کے بارے میں علم تھا اور نہ وہ اس حملے کو انجام دینے میں کسی بھی طرح ملوث ہے۔ دوسری جانب قطر کے دارالحکومت میں مقیم حماس کے عہدیداروں نے کہا کہ انہیں آپریشن کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں تھی۔ غزہ میں مقیم حماس کا عسکری ونگ آپریشن کی منصوبہ بندی، فیصلہ کرنے اور اس کا حکم دینے کا ذمہ دار تھا۔ حماس کے عہدیداروں کا مزید کہنا تھا کہ 7 اکتوبر کے اسرائیل پر حملے کو جزوی یا مکمل طور پر ایران یا حزب اللہ سے جوڑنا غلط اور من گھڑت ہے۔ خیال رہے کہ نیویارک ٹائمز نے ہفتے کے روز اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل پر حملے سے قبل حماس کی خفیہ میٹنگوں کا ایجنڈا اسرائیلی فوج نے برآمد کرلیا اور اس تک اخبار نے بھی رسائی حاصل کی ہے۔ امریکی اخبار کے بقول اس دستاویز میں 7 اکتوبر کے حملے کی منصوبہ بندی کا تفصیلی ریکارڈ موجود ہے۔ جس میں حملے کے ماسٹر مائنڈ یحییٰ سنوار نے حماس کے سرحد پار حملے کے نتیجے میں اسرائیلی ردعمل میں ایران اور حزب اللہ کو مدد کیلیے قائل کرنے کے نکات بھی شامل ہیں۔