یورپ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرے، جنگ بندی کا مطالبہ زور پکڑ گیا

150

یورپ کے مختلف شہروں میں ہفتہ کے روز ہزاروں افراد نے اسرائیل کے غزہ اور لبنان پر حملوں کے خلاف مظاہرے کیے، جن میں جنگ بندی کا پرزور مطالبہ کیا گیا۔ اسٹاک ہوم، پیرس اور برلن سمیت کئی شہروں میں مظاہرین نے اسرائیل کی کارروائیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

اسٹاک ہوم میں اوڈن پلان سے سویڈش پارلیمنٹ تک مظاہرین نے مارچ کیا، جہاں “قاتل اسرائیل، فلسطین سے نکل جا” اور “فوری جنگ بندی” کے نعرے گونجتے رہے۔ سویڈش سماجی کارکن کیجسا اکیس ایکمین نے موجودہ صورتحال کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے مغربی جمہوری حکومتوں کی اسرائیل کی حمایت کو ہدف تنقید بنایا۔

پیرس میں فلسطین اور لبنان کے حامی گروپوں نے فونٹین دے انسونٹس کے قریب مظاہرہ کیا، جہاں مظاہرین نے فرانس کی حکومت پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کی حمایت ختم کرے۔ انہوں نے صدر ایمانوئل میکرون کی اسرائیل کے لیے غیر مشروط حمایت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

برلن میں تقریباً 2000 افراد نے انسبرک اسکوائر سے اسٹگلٹز میٹرو اسٹیشن تک مارچ کیا، مظاہرین نے “نسل کشی کی فنڈنگ بند کرو” اور “فلسطین کو آزادی دو” جیسے نعرے لگائے۔ احتجاج کے دوران چند مقامات پر جھڑپیں ہوئیں، جس کے نتیجے میں پولیس نے کئی افراد کو حراست میں لے لیا۔

روم میں بھی سینکڑوں افراد نے “آزاد فلسطین” کے نعرے لگاتے ہوئے شہر کے مرکزی علاقوں میں مارچ کیا اور لبنان میں جاری دشمنیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کی پالیسیوں کو تشدد کی بنیاد قرار دیتے ہوئے ان پر شدید تنقید کی۔

اسی دوران، جنوبی یورپی ممالک (MED9) کے اجلاس میں فرانس، اٹلی اور اسپین کے رہنماؤں نے اسرائیل کی طرف سے جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فوج کو نشانہ بنانے کی مذمت کی۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اسے اقوام متحدہ کے امن مشن پر دانستہ حملہ قرار دیا۔

لبنان میں اسرائیلی فوجی کارروائیاں جاری ہیں، جن میں اسرائیل نے حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق تقریباً 15,000 اسرائیلی فوجی لبنان میں تعینات ہیں۔

لزبن سمیت دیگر یورپی شہروں میں بھی ہزاروں افراد نے اسرائیل کے خلاف احتجاج کیا اور مغربی ممالک کی جانب سے اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی پر تنقید کی۔

غزہ میں جاری بحران کے نتیجے میں ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جنہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں 80 فیصد عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں، اور حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اب تک 42,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری شامل ہیں۔