مصنوعی ذہانت نے نوکریاں کھانے کا عمل تیز کردیا

431

دنیا بھر میں مصںوعی ذہانت کی مدد سے کام کرنے کا رجحان بہت تیزی سے پنپ رہا ہے۔ صنعتی، تجارتی اور مالیاتی ادارے مصنوعی ذہانت سے کام کرنے والے آلات اور مشینری کو زیادہ سے زیادہ بروئے کار لاکر اپنی لاگت میں کمی کر رہے ہیں۔ لاگت میں کم کرنے کی ایک واضح صورت ملازمین کو فارغ کرنا۔

مصنوعی ذہانت کے ہاتھوں دنیا بھر میں کاروباری اداروں سے لوگوں کو فارغ کرنے کا عمل بھی تیز ہوگیا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں یہ عمل زیادہ تیز ہے کیونکہ وہاں پہلے ہی اچھی خاصی خود کاریت تھی۔ اب اس رجحان کے مزید پنپنے سے لوگ مشینوں کی طرف یوں مڑے ہیں کہ اپنے جیسے انسانوں کو بھولتے ہی جارہے ہیں۔

ترقی یافتہ دنیا میں دفاتر، پلانٹس، دکانوں اور گھروں سے ملازمین فارغ کیے جارہے ہیں۔ گھروں میں کام کرنے کے لیے اب روبوٹس تیار کرلیے گئے ہیں۔ روبوٹس کام بھی خوب کرتے ہیں اور نخرے بھی نہیں دکھاتے۔

شارٹ وڈیوز کے حوالے سے دنیا بھر میں انتہائی نوعیت کی مقبولیت کی حامل ایپ ٹک ٹاک نے بھی ہزاروں ملازمین کو فارغ کیا ہے۔ مصنوعی ذہانت کو مواد میں اعتدال پیدا کرنے کے لیے بروئے کار لایا جارہا ہے۔ ٹک ٹاک کی پیرنٹ کمپنی کا کہنا ہے کہ ملائیشیا سے 500 ملازمین کو فارغ کیا گیا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ مواد اور توازن اور اعتدال پیدا کرنے کے لیے صرف مصنوعی ذہانت سے مدد لی جارہی ہے۔ انسان کا عمل دخل اب بھی ہے مگر تاہم جنہیں غیر ضروری سمجھا جاتا ہے اُنہیں فارغ کرنے میں ذرا سا بھی تامل نہیں دکھایا جاتا۔

دوسرے بہت سے شعبوں میں بھی چھانٹی کا سلسلہ جاری ہے۔ دنیا بھر میں کروڑوں ملازمتیں داؤ پر لگی ہوئی ہیں۔ یہ سب کچھ انتہائی خطرناک ہے کیونکہ بڑے پیمانے پر لوگوں کو ملازمت سے محروم کرنے کی صورت میں کوئی بہت بڑا عالمگیر انسانی المیہ بھی جنم لے سکتا ہے۔