مسلم لیگ( ن) نے اپنی حکومت کا تختہ الٹنے کا دن خاموشی سے گزار دیا

113

اسلام آباد ( میاں منیر احمد) مسلم لیگ( ن) نے اپنی حکومت کا تختہ الٹنے کا دن خاموشی سے گزار دیا،12 اکتوبر1999ء کو آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کو ان کے عہدے سے برطرف کیے جانے کے ردعمل میں فوج نے نواز شریف حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے آرمی چیف جنرل مشرف کو ایک ایسے وقت میں عہدے سے ہٹا دیا تھا کہ جب وہ سری لنکا کے سرکاری دورے سے وطن واپس پہنچ رہے تھے، نواز شریف نے اس وقت کے کراچی کے کور کمانڈر مظفر عثمانی کو پیغام بھیجا کہ جنرل مشرف کو ریٹائر کردیا گیا ہے اور ان کی جگہ جنرل ضیا الدین بٹ کو آرمی چیف مقرر کردیا گیا، آپ ائر پورٹ جائیں اور جنرل مشرف کو ایک ریٹائر جرنیل کے طور پر استقبال کریں اور انہیں ان کے گھر تک پہنچا دیں، یہی پیغام تمام کور کمانڈرز اور اس وقت کے چیف آف اسٹاف جنرل عزیز کو بھی پہنچایا گیا لیکن فوج نے یہ فیصلہ تسلیم نہیں کیا، اس وقت جنرل محمود‘ جنرل سعید الظفراور جنرل عزیز نے کمان سنھالی اور فوج کا فیصلہ سنا دیا کہ آرمی چیف کی برطرفی قابل قبول نہیں ہے اور یوں جنرل ضیا الدین بٹ2 گھنٹے کے لیے سپہ سالار بن سکے،12 اکتوبر کی شام جنرل محمود اور جنرل علی جان اورک زئی نے نواز شریف سے ملاقات کی اور انہیں وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہونے کے لیے کہا اور یہ بھی کہا گیا کہ اسمبلیاں توڑنے کی ایڈاوئس صدر کو بھجوائی جائے، نواز شریف کے انکار کرنے پر انہیں وزیر اعظم ہائوس میں ہی ایک الگ کمرے میں بند کر دیا گیا تھا، اس کے بعد انہیں وہاں سے منتقل کردیا گیااور کراچی ائر پورٹ پر اتر کر جنرل مشرف نے صورت حال کاجائزہ لیا اور شریف الدین پیرذادہ سے مشورہ کرکے چیگ اگزیکٹو کا عہدہ سنبھال لیا اور ملک میں ایمرجنسی نافذ کردی، نواز شریف کی گرفتاری کے ساتھ ہی شہباز شریف، حسین نواز کو بھی گرفتارکیا گیا تھا،حسین نوازکو3 ہفتے کے بعد وزیر اعظم ہائوس سے دوسری جگہ منتقل کیا گیا تھا، وہاں سے انہیں میس کے بعد گورنر ہائوس مری میں رکھا گیا،1 سال کے بعد شریف خاندان، حمزہ شہباز کے سوا، سب سعودی عرب چلا گیا جہاں 2007ء تک جلاوطنی کی زندگی گزاری، جلا وطنی کے دوران ہی شریف خاندان کے سربراہ میاں شریف انتقال کرگئے، جن کی میت تدفین کے لیے لاہور لائی گئی، اس وقت سعودی عرب میں عبدالعزیز پاکستان کے سفیر تھے اور سابق سیکرٹری انفارمیشن سہیل علی خان جدہ میں پریس اتاشی تھے، انہوں نے میاں شریف کی میت پاکستان لانے کے لیے انتظامات میں مدد دی بلکہ شریف خاندان کو حکومت کی جانب سے پیش کش کی گئی کہ اگر کوئی میاں شریف کی میت کے ساتھ پاکستان آنا چاہتا ہے تو اسے 3 دن تک پاکستان میں ٹھہرنے کی اجازت ہوگی تاہم نواز شریف نے یہ پیش کش قبول نہیں کی، یہ بات قابل ذکر ہے کہ نواز شریف نے جنرل جہانگیر کرامت سے استعفا لے کر جب جنرل مشرف کو آرمی چیف بنایا تو جنرل علی قلی خان، جنرل خالد نواز کو سپر سیڈ کردیا گیا تھا۔