یونیسیف کی ہوشربا رپورٹ

238

خواتین کے حقوق اور ان کے تحفظ کے مسائل کے پس منظر میں گزشتہ دنوں دنیا بھر میں لڑکیوں کا عالمی دن منایا گیا، اس موقع پر یونیسیف کی تازہ ترین رپورٹ میں ہولناک اعدادو شمار سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 37 کروڑ سے زائد لڑکیاں اور خواتین 18 سال کی عمر سے پہلے ریپ یا جنسی حملے کا شکار ہوچکی ہیں، جبکہ اگر آن لائن یا زبانی استحصال کو شامل کیا جائے تو یہ تعداد 65 کروڑ تک پہنچ جاتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق یورپ اور شمالی امریکا میں 6 کروڑ 80 لاکھ، لاطینی امریکا میں 4 کروڑ 50 لاکھ اور کیریبین، شمالی افریقا اور مغربی ایشیا میں 2 کروڑ 90 لاکھ، جبکہ اوشیانا میں 60 لاکھ خواتین عصمت دری کا شکار بن چکی ہیں۔ یہ اعدادو شمار صرف جنسی استحصال کی شدت کو ظاہر نہیں کرتے بلکہ مغرب اور اس کے طرزِ زندگی کا شاہکار بتاتے ہیں۔ یہ خود ان ممالک کی تہذیب کو بھی عیاں کرتے ہیں، بلکہ جو اس باطل تہذیب کو گلے سے لگائے ہوئے ہیں ان کی صورتِ حال بھی بتاتے ہیں، اوراس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ دنیا بھر میں خواتین کو درپیش مسائل کتنے خطرناک اور سنگین ہیں جو خود مغرب کے پیدا کردہ ہیں۔ یہ واقعات کسی بھی معاشرے کے لیے ایک بڑا چیلنج ہیں اور ان کا تسلسل اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ انسانی معاشرے میں اخلاقی بگاڑ بڑھتا جارہا ہے۔ یہاں پر ایک سوال اٹھتا ہے: کیا ان جرائم کی روک تھام کے لیے کوئی جامع اور مؤثر حل موجود ہے؟ اس کا جواب ہمیں اسلامی تعلیمات میں ملتا ہے۔ اسلام نے عورت کو جو تحفظ اور حقوق فراہم کیے ہیں، وہ دنیا کے کسی بھی نظام میں اپنی مثال آپ ہیں۔ اسلام نے عورت کی عزت اور حرمت کو سب سے اعلیٰ مقام دیا ہے، اور اس کے ساتھ جوڑے گئے حقوق نہ صرف اس کی زندگی کو محفوظ بناتے ہیں بلکہ معاشرے میں امن و سکون کی بنیاد بھی رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر قرآن کریم نے فحاشی اور بے حیائی سے دور رہنے کی سخت تاکید کی ہے اور مرد و عورت دونوں کے لیے نگاہوں کی حفاظت کا حکم دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ عورتوں کی عزت اور ان کے ساتھ حسن ِ سلوک کی تعلیم بھی دی ہے۔ نبی کریمؐ نے فرمایا: ’’تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنی عورتوں کے ساتھ بہترین سلوک کرتا ہے‘‘۔ لیکن، افسوس کی بات یہ ہے کہ جس طرح کا فحش اور بے حیائی پر مبنی میڈیا اور سوشل میڈیا کا معاشرہ ہم نے بنادیا ہے، وہاں ایسے واقعات کا رونما ہونا کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے۔ میڈیا میں دکھائے جانے والے غیر اخلاقی مواد، فلموں اور ڈراموں میں جنسی تعلقات کو معمولی بناکر پیش کیا جانا اور سوشل میڈیا پر بے حیائی کے فروغ نے نوجوان نسل کے ذہنوں کو منفی طریقے سے متاثر کیا ہے۔ یہ سب عوامل ایک ایسے معاشرے کو جنم دیتے ہیں جہاں خواتین پر ظلم اور ان کی عزت کی پامالی جیسے واقعات معمول بن جاتے ہیں۔ اسلام نے ہمیں صاف اور پاکیزہ معاشرتی اصول فراہم کیے ہیں جو ان جرائم کی روک تھام کے ضامن ہیں۔ ہمیں فوری طور پر اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اپنے معاشرے کی اصلاح کرنی چاہیے۔اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہی ہم ایک ایسے معاشرے کی تشکیل کرسکتے ہیں جہاں خواتین کو مکمل تحفظ حاصل ہو، اور استحصال کے یہ بھیانک واقعات ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائیں۔