لاہو ر(نمائندہ جسارت)ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے صدر صاحبزادہ ابوالخیر زبیر، سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ کے قادیانی مبارک ثانی کیس کا تصحیح شدہ جاری فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں،چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اوربینچ کے دیگر معزز جج صاحبان کا اجماع امت پر درست راستہ، درست فیصلہ دینا تاریخ ساز ہے ۔ ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی رہنماؤں علامہ سید ساجد علی نقوی، پیر ہارون گیلانی، پیرعبدالرحیم نقشبندی، علامہ راجا ناصر عباس، علامہ عارف حسین واحدی، سید ناصر شیرازی، مفتی گلزار نعیمی، حافظ عبدالغفار روپڑی، سید ضیا اللہ شاہ بخاری، ڈاکٹر علی عباس، مفتی معرفت شاہ، پیر صفدر گیلانی، ڈاکٹر طارق سلیم، عبدالواسع، عبدالحق ہاشمی، اسداللہ بھٹو، آصف اخوانی اور محمد جاوید قصوری نے مشترکہ بیان میں عدالت عظمیٰ کے تفصیلی فیصلے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ پوری قوم اِس فیصلے کی منتظر تھی، 7 ستمبر 1974ء کو آئینی ترمیم سے قادیانی غیرمسلم قرار پائے اور اب 10 اکتوبر کو عدالت عظمیٰ کا حتمی تصحیح شدہ تفصیلی فیصلہ بھی تاریخ ساز ہے۔اِس پر اسلامیانِ پاکستان چیف جسٹس اور فاضل جسٹس صاحبان کو تحسین پیش کرتے ہیں۔نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خاتم الانبیا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت و عشق رکھنے والوں کے لیے تصحیح شدہ فیصلہ باعث اطمینان ہے۔ اسلامیانِ پاکستان نے اپنے اتحاد، وحدت، قرآن و سنت سے محبت اور اسلامی عقائد و شعائر اسلامی پر ایک اور حملہ ناکام بنادیا اور یہ اصول واضح کردیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز آگاہ رہیں کہ پاکستان کی اسلامی نظریاتی،قرآن و سنت کی بنیاد پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوسکتا۔ اِس لیے مستقبل میں سیکولر، مادر پدر آزاد اور مغرب کو خوش کرنے کی خواہش رکھنے والے خبردار رہیں اور اتحاد و وحدت کی بنیادوں کو خراب نہ کریں۔ تمام مسالک، اکابرین اور علما و مشائخ اسلامی عقائد، شعائر اسلامی کی حفاظت کے لیے متحد رہیں تو پاکستان بابرکت اسلامی انقلاب کا گہوارہ بنے گا۔ انتشار اور فرقہ پرستی لادینیت کی سہولت کار ہے۔ لیاقت بلوچ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ خیبرپختونخوا میں وفاقی، صوبائی حکومت اور سیاسی رہنمائوں کا امن کے قیام، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مل بیٹھنا خوش آئند ہے۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ مظلوم فلسطینیوں، لبنانیوں پر اسرائیلی صہیونی دہشت گردی کے خلاف بھی پاکستان تحریک انصاف یہی رویہ اختیار کرتی تو 25 کروڑ عوام کا غزہ کے مظلوموں سے متفقہ اظہارِ یکجہتی ہوتا،قومی قیادت کچھ اہم ترین قومی اور امت کے مسائل پر یک آواز ہونے کا جذبہ زندہ رکھے۔