بلوچستان میں پھر دہشت گردی ،21 مزدور قتل،6 زخمی

215
کوئٹہ: رکن بلوچستان اسمبلی نواز کبرزئی دہشت گرد حملے میں زخمی مزدور کی عیادت کررہے ہیں
کوئٹہ: رکن بلوچستان اسمبلی نواز کبرزئی دہشت گرد حملے میں زخمی مزدور کی عیادت کررہے ہیں

اسلام آباد/دکی (اے پی پی/آن لائن) بلوچستان میں پھر دہشت گردی کابڑا واقعہ‘دہشت گرد 2گھنٹے تک کارروائی کرتے رہے‘21افراد جاں بحق‘6زخمی ‘ فورسز3گھنٹے بعد پہنچیں‘حملہ آور ڈرون کیمرے سے وڈیو بھی بناتے رہے‘جاںبحق افراد کا تعلق بلوچستان‘ افغانستان اور پختونخواسے ہے‘لواحقین کا لاشوں کے ساتھ دھرنا‘ انجمن تاجران اور سیاسی جماعتوں کی کال پر تمام کاروباری مراکز بند‘ شدید احتجاج کیا گیا‘ لواحقین کو معاوضہ دینے کامطالبہ‘وزیراعظم شہباز شریف کا گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان سے ٹیلیفونک رابطہ،کان کنوں پر دہشت گردوں کے حملے کی مذمت‘وزیراعلیٰ میرسرفراز بگٹی کا علاقہ سیل کرکے دہشت گردوں کا گھیرا تنگ کرنے کاحکم۔ تفصیلات کے مطابق دکی میں جمعرات کی شب شہر سے مغرب کی جانب 7کلومیٹر کے فاصلے پر واقع جیند کول کمپنی میں واقع ڈسٹرکٹ چیئرمین دکی حاجی خیر اللہ ناصر کے کوئلہ کانوں پر مسلح افراد نے 11 بج کر 45 منٹ پرحملہ کیا۔ ایس ایچ او دکی ہمایوں خان ناصر کے مطابق حملے میں سول سیکورٹی اہلکار اجمل سمیت کوئلہ کانوں میں کام کرنے والے 21مزدور جاںبحق جبکہ 7زخمی ہوگئے۔ مسلح افراد نے دس کوئلہ کانوں کے انجن پر پیٹرول چھڑک کر انجن نذر آتش کئے جبکہ حملے میں بھاری اسلحہ راکٹ لانچر اور ہینڈ گرینڈ بھی استعمال کیے گئے جاںبحق مزدوروں کو مختلف کوئلہ کانوں سے ٹولیوں کی شکل میں یکجا کرکے فائرنگ کی گئی ہے۔ جاں بحق مزدوروں میں سے چھ کا تعلق ژوب، 3 کا افغانستان، 4 کا قلعہ سیف اللہ، 3 کا پشین، 1 کچلاک، 1 موسیٰ خیل، 1 شاہرگ ہرنائی، 1 لورالائی اور ایک کا خیبر پختونخوا سے ہے۔ ڈسٹرکٹ چیئرمین حاجی خیر اللہ ناصر کے مطابق جب حملہ ہوا ہم نے اسی وقت ایف سی پولیس اور لیویز کو اطلاع دی مگر تین گھنٹے تک کوئی موقع پر نہ پہنچا۔ ہم نے اپنی مدد آپ کے تحت لاشیں اور زخمی ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال دکی منتقل کیے۔واقعہ میں زخمی ہونے والے 7 مزدوروں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد لورالائی منتقل کرئیے گئے۔ جاںبحق اور زخمی ہونے والے تمام افراد پشتون تھے ۔ذرائع کے مطابق حملہ آور بھی پشتو میں بول رہے تھے جبکہ ان کے ساتھ ڈرون کیمرا بھی موجود تھا‘ جس سے حملے کی وڈیو بھی بنائی جاتی رہی۔حملے میں قریب واقع سیکورٹی فورسز کی چیک پوسٹ کو بھی نشانہ بنایا گیا جس میں ایک سول سیکورٹی اہلکار شہید ہوا۔ حملہ اور باآسانی فرار ہوگئے۔کسی گروہ نے تاحال حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔حملے کے خلاف آل پارٹیز ،انجمن تاجران ،اور لیبر فیڈریشن کی اپیل پر شہر بھر میں مکمل شٹرڈائون ہڑتال کی گئی ہے ہڑتال کی وجہ سے شہر کے تمام کاروباری مراکز مکمل طور پر بند ہیں۔ مظاہرین نے جاںبحق ہونے والے مزدوروں کی لاشیں پہلے باچاخان چوک پر رکھ کر احتجاجی دھرنا شروع دیا جسے بعد ازیں ایف سی کینٹ کے سامنے منتقل کرکے احتجاجی دھرنا دیا گیا مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ شہید ہونے والے مزدوروں کے لئے حکومت بلوچستان فوری طور پر معاوضے کا اعلان کرکے انہیں شہید ڈکلیئر کریں اور کوئلہ کانوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ دوسری جانب وزیراعظم محمد شہباز شریف نے دہشت گردوں کے حملے کے واقعہ پر گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل اور وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے ٹیلیفون پررابطہ کیا اور واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی۔وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نے کان کنوں پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کی اور جاں بحق کان کنوں کے درجات کی بلندی کیلئے دعا اور لواحقین سے اظہار تعزیت کیا۔انہوں نے کہا کہ ہر قسم کی دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے پرعزم ہیں،دہشت گردی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ شہدا کے خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں،وفاقی حکومت شہدا کے خاندانوں کی ہرممکن مدد فراہم کرے گی۔وزیراعظم نے واقعہ میں زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا اور انہیں ہرممکن طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔وزیراعظم نے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی۔مزید برآں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے دکی میں بے گناہ مزدوروں کے قتل کی مذمت اور واقعہ پر شدید اظہار برہمی دہشت گردوں کے خلاف فوری و موثر کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ علاقے کو سیل کرکے دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے،ایک ایک بے گناہ کے قتل کا حساب لیں گے بے گناہوں کا لہو رائیگاں نہیں جائے گا۔