حکومت نے آئینی ترامیم کا مسودہ پیش کردیا،ڈیڈلاک برقرار ،خصوصی کمیٹی کا اجلاس بے نتیجہ

102

اسلام آباد(نمائندہ جسارت)آئینی کمیٹی پر مشاورت کے لیے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا ، حکومت نے اپنا مسودہ پیش کردیا مگر جے یو آئی اور پی ٹی آئی نے مسودے پیش نہیں کئے ۔ کمیٹی میں آئینی ترامیم پر کوئی اتفاق نہ ہونے سے ڈیڈ لاک تاحال برقرار ہے۔ قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس آج (ہفتہ کو)دوپہر 12 بجے دوبارہ طلب کرلیا گیا۔قبل ازیں چیئرمین خصوصی کمیٹی خورشید شاہ کی زیرصدارت اجلاس میں شرکت کے لیے جے یو آئی (ف)کی شاہدہ اختر علی،پی پی پی کی شیری رحمن اور اعجاز الحق پہنچے جب کہ پیپلز پارٹی کے سینیٹر رانا محمود الحسن بھی امریکا سے اسلام آباد پہنچے۔ اسی طرح بوسٹن میں موجود حکومتی سینیٹر عبدالقادر بھی اسلام آباد کیلئے روانہ ہوئے۔ ان کے علاوہ سینیٹر عرفان صدیقی، انوشہ رحمن، سینیٹر کامران مرتضیٰ بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ بعد ازاں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری بھی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے لئے پارلیمنٹ ہائوس پہنچے۔ مولانا فضل الرحمن نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ پی ٹی آئی کی اتحادی جماعتوں کے اراکین بھی خصوصی کمیٹی میں شرکت کے لیے پہنچے، جن میں بیرسٹر گوہر، صاحبزادہ حامد رضا،عامر ڈوگر، راجہ ناصر عباس شامل تھے۔مولانا فضل الرحمن نے بتایا کہ اجلاس میں حکومت نے 26ویں آئینی ترمیم کا ڈرافٹ کمیٹی میں پیش کردیا۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترمیمی مسودہ کمیٹی کے سامنے رکھا، کوشش ہے کہ اتفاق رائے پیدا کیا جائے، لیکن ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے کہ کب تک اتفاق رائے ہوجائے گا۔ بعدازاں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ ہم نے اپنی اور بار باڈیز کی تجاویز سامنے رکھی ہیں، یہ وہی ڈرافٹ ہے جس میں آئینی عدالت کے قیام کی بات ہے، اس میں بتایا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کو کیسے ہونا چاہیے ججز کے احتساب کا نظام کیسا ہو، جو ججز کام نہیں کرتے ان کے خلاف کوئی قانون ہونا چاہیے، آج یہ ساری چیزیں پھر کمیٹی میں شیئر کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے مسودہ دیکھنے کے لیے وقت مانگا ہے رائے نہیں دی، ہم نے بار بار کہا کہ آپ ڈرافٹ پر اپنی رائے دیں، مولانا فضل الرحمان نے بھی اپنا مسودہ ابھی تک نہیں دیا ۔ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی نے اپنا مسودہ تحریری مسودہ کمیٹی کے ساتھ شیئر کر دیا ہے جس میں انہوں نے آئینی عدالت کے قیام سے متعلق اپنی تجاویز دے دی ہیں جبکہ حکومت نے زبانی طور پر اپنی تجاویز کمیٹی کو آگاہ کیا ، اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وہ آج ہفتہ کے اجلاس میں تحریری طور پر مسودہ سامنے لے آئیں گے ،مولانا فضل الرحمن کی طرف سے موقف اختیار کیا گیا کہ ان کی جماعت نے بھی ایک مسودہ تیار کیا ہے وہ جلد کمیٹی کے ساتھ شیئر کیا جائے گا اور اس کے بعد اتفاق رائے کی کوشش کی جائے گی ۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم نے اپنی اور وکلا بار کی تجاویز سامنے رکھی ہیں یہی وہی ڈرافٹ ہے جس میں آئینی عدالت کی بات ہے ،جوڈیشل کمیشن ،ججز کے احتساب کا نظام اور جو ججز کام نہیں کرتے ان کے خلاف قانون بنانے کی تجویز دی ہے۔دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم کے معاملے پر حکومت کے پاس نمبرز پورے ہیں تاہم حکومت تمام جماعتوں سے مشاورت چاہتی ہے، میری کوشش ہوگی کہ تمام جماعتوں کو ساتھ ملاؤں اور حکومت کو مشترکہ مسودہ پیش کروں۔ آئینی عدالت اور ججوں کے تقرر کے طریقہ کار کے حوالے سے وکلاء تنظیموں کا موقف پیش کیا گیا جبکہ حکومت نے بھی اپنی تجاویز بھی پیش کیں۔اپوزیشن جماعتوں نے بھی آئینی ترمیم پر تبصرہ کیا۔